اسلامک کلچر آف جاپان توشیماکو کی مسجد میں ضرورت مند افراد کو خوراک کی فراہمی اور پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے،قریشی ہارون

139

ٹوکیو۔5نومبر (اے پی پی):اسلامک کلچر آف جاپان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر قریشی ہارون ٹوکیو کے نواحی علاقہ توشیماکو کی مسجد میں اپنے دوستوں کے ہمراہ ضرورت مند افراد کو خوراک اور پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے کہاکہ دین اسلام کی تعلیمات ہیں کہ ضرورت مند افراد کی قطع نظر مذہب، رنگ یا زبان مدد کی جائے۔

قریشی ہارون جو 1991ء میں تعلیم کے حصول کیلئے پاکستان سے جاپان آئے، نے اپنا کاروبار شروع کیا اور سخت محنت کے ساتھ کام کر کے اپنا بزنس چلایا اور ایک مسجد قائم کی۔ مسجد اوٹسکا کمیونٹی کا اہم حصہ ہے جو اسلام کے صحیح تشخص کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

بعدازاں انہوں نے شادی کی اور اپنے خاندان کی کفالت کی ، ان کے جاپان میں چار بچے پیدا ہوئے۔ قریشی ہارون نے کہا کہ زندگی میں مشکلات کا سامنا بھی رہا، جب اپنی کمپنی کا دفتر چلایا تو کرایہ پر جگہ لینا مشکل تھی، عمارت کا مالک شبہ کر رہا تھا کہ میں نے کتنا اسلحہ چھپا رکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ زلزلہ کے باعث میں اپنی کمیونٹی کے اور قریب آگیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی جاپان میں بڑے زلزلہ کے بعد علاقہ کے مسلمان فوری طور پر توہوکو چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسلامی تعلیمات کے مطابق متاثرہ علاقہ کے لوگوں کی مدد کی۔

امیگریشن سروس آف جاپان کے مطابق جون 2021ء کے آخر تک جاپان میں غیر ملکیوں کی تعداد 2823565 تھی، 2019ء کے نطر ثانی شدہ امیگریشن کنٹرول ایکٹ کے تحت جاپان میں غیر ملکی کارکنوں کو کام کی اجازت دی گئی۔ زیادہ تعداد میں تجارتی ادارے مساجد قائم کر رہے ہیں۔

دکانوں پر مسلمانوں کیلئے تصدیق شدہ ہلال گوشت فروخت ہو رہا ہے۔ قریشی ہارون نے بتایاکہ جاپان میں مسلمانوں کیلئے سہولیات کے ساتھ ساتھ کچھ مشکلات بھی درپیش ہیں۔ وفات پانے والے مسلمانوں کی تدفین کیلئے کم قبرستان ہیں۔ کچھ علاقوں میں میونسپل انتظامیہ نے آرڈیننس کے تحت تدفین پر پابندی لگائی اور بعض علاقوں کے لوگوں نے مسلمانوں کیلئے قبرستانوں کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اس سلسلہ میں اقدام اٹھائے۔ قریشی ہارون نے کہاکہ کم شرح پیدائش اور زیادہ عمر کی آبادی کے ساتھ جاپانیوں کو غیر ملکی افرادی قوت کی ضرورت ہے اور اگر ان لوگوں نے مختلف ثقافتوں اور نظریات کی آگاہی کو فروغ نہ دیا تو مسلمان دیگر ممالک کی طرف چلے جائیں گے۔