لاہور۔30جولائی (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی و چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔پشاور میں مسجد کی شہادت افسوسناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز یہاں جامعہ منظورالاسلامیہ میں علماء ومشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قوم کی بچیوں کو منشیات پر لگانے والوں کو یونیورسٹی کے دروازے پر لٹکایا جائے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ڈنمارک میں قرآن پاک کی بیحرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اس واقعہ کی مذمت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کل اسلامی اتحاد کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں مسلم امہ کیلئے بہتر فیصلے ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے تمام انبیا و کتب محترم ہیں اس پر ہمارا ایمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کفار یاد رکھیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں قاری روزانہ قرآن کریم کی تلاو ت کرتے ہیں اور اس میں زیر زبر کی غلطی تک نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام انبیا اور اسلامی کتابوں کو ماننا ہمارا عقیدہ ہے اور اس میں تفریق نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس طرح اسلامو فوبیا کے خلاف قانون سازی کی گئی اسی طرح تقدیس قرآن کیلئے بھی عالمی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی ناپاک جسارت کرنے کی جرات نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ خیبر میں مسجد کو شہید کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے جس کی علماء نے مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نظریاتی لڑائی نظریہ سے ہوتی ہے اللہ کے گھر میں دشمن کو بھی پناہ ملتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کے زیراہتمام یکم اگست سے تیس اگست تک استحکام پاکستان علماء کنونشن منعقد کیے جائیں گے۔
یوم عاشور پر امن و امان برقرار رکھنے کے حوالے سے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ افواج پاکستان ، حکومت اور پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ محرم الحرام کے ایام میں پیام پاکستان کے پیغام پر عمل کیاگیا، پاکستان کے تمام مکاتب فکر و زاکرین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اپنے عقیدے کے لوگوں کو درس دیا کہ وہ اپنے عقیدے پر رہتے ہوئے حضرت امام حسین کے پیغام کو پھیلائیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے خطرات تھے لیکن قومی سلامتی کے ادارے امن کمیٹیوں کیساتھ رہے جس کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انصاف دینے والے کے گھر میں معصوم بچی پر وحشیانہ تشدد افسوسناک ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مظلوم خاندان کو فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔