اسلام آباد۔24مارچ (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں قراراد اور بیانات سے بھارت آپے سے باہر ہو گیا کیونکہ اسلامی تعاون تنظیم کے 57 رکن ممالک نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں کی حالت زار کو بے نقاب کیا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں 22 اور 23 مارچ کو ہونے والی کانفرنس میں وزارتی سطح کے 46وفود اور 800 مندوبین نے شرکت کی۔ 140 قراردادوں کی منظوری دی گئی،20 قراردادیں پاکستان کی جانب سے یا پاکستان کی شراکت داری سے پیش کی گئیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی دس بار مذمت کی گئی۔
بھارت کے 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے اور تنازعہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر زور دیا گیا۔ اجلاس کے ایک روز بعد بھارتی و زارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بھارت سے متعلق دیئے گئے حوالے جھوٹ پر مبنی ہیں۔ بی جے پی کی حکومت نے ممالک اور حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس کے اس کی ساکھ پر اثرات کو سمجھیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل نے تنازعہ جموں و کشمیر سے متعلق ایک موثر قرارداد اور جامع مشترکہ اعلامیہ اور جموں و کشمیر سے متعلق رابطہ گروپ کے ایکشن پلان کی منظوری دی۔ 9 مارچ کو بھارت کی جانب سے حادثاتی طور پر میزائل پھینکنے کے واقعہ پر تشویش ظاہر کی گئی۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ،سعودی عرب ،نائیجر، آسیان، عرب اور افریقی گروپوں اور چین نے تنازعہ کشمیر پر بھرپور حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
کانفرنس میں پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی۔بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ عالمی قوانین اور اقدار پر مکمل عمل کرتے ہوئے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے اور حقائق کی تلاش کیلئے پاکستان سے ملکر تحقیقات کرے۔
بھارت میں مسلمانوں کیخلاف منظم اور وسیع پیمانے پر امتیاز اور عدم برداشت کی پالیسی سے متعلق کانفرنس کے شرکاء نے اس کی مذمت کی اور کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف امتیازی قوانین اور حجاب پر پابندی جیسی پالیسیاں قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ایسے امتیازی قوانین کو ختم کرے اور بھارتی مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کے حق کا تحفظ یقینی بنائے۔