آبی وسائل کو درپیش خطرات،آب و ہوا میں تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، اسلام آباد میں بین الاقوامی کانفرنس سے ایڈوائزر کامسٹیک کا خطاب

66
OIC demands immediate ceasefire in Gaza
OIC demands immediate ceasefire in Gaza

اسلام آباد۔3دسمبر (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک میں ”موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار آبی وسائل کے انتظام” پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منگل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوگئی۔ یہاں کامسٹیک سیکرٹریٹ میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان سمیت مختلف اسلامی ممالک کے ماہرین شرکت کر رہے ہیں جو اپنی سفارشات مرتب کرکے موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی او آئی سی کے رکن ممالک کے اجلاس میں پیش کریں گے۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے کامسٹیک کے ایڈوائزر اور فوکل پرسن ڈاکٹر خورشید حسنین نے آبی وسائل کو درپیش خطرات اور آب و ہوا میں تبدیلیوں کے چیلنجز سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی کے دیگر ممالک میں آبی وسائل کو درپیش خطرات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے پلیٹ فارم سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل واٹر منیجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر واٹر، فوڈ اینڈ ایکو سسٹم ڈاکٹر محسن حفیظ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبی وسائل کو درپیش خطرات اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بارے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر محسن حفیظ نے کہا کہ پانی کے مسائل پیچیدہ اور کثیرالجہتی ہیں، پانی کے نظام کو نجی اور عوامی پہلوئوں کے ساتھ بہتر بنانا ضروری ہے، عالمی سطح پر پانی کے مسائل کے لیے بہتر انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محسن حفیظ نے کہا کہ پانی کے نظام میں غیریقینی صورتحال مستقبل میں مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل کی اقتصادی اہمیت پر توجہ دینا لازمی ہے۔ مقررین میں مصر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر امجد المہدی ریجنل منیجر گرین کلائمیٹ فنڈ، عمان سے ڈاکٹر ماجد لباف خانیکی یونیسکو چیئر برائے افلج سٹڈیز، تاجکستان سے ڈاکٹر دلیر ڈومولود زانوف کوآرڈنیٹر برائے یورپ و وسطی ایشیا، ڈاکٹر محمد اشرف سائنس اینڈ پالیسی ایڈوائزر، نادیہ رحمن ممبر کلائمیٹ چینج اور فوڈ سکیورٹی وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات شامل تھیں۔ پالیسی فریم ورک تیار کرنے کے علاوہ ورکشاپ اداروں اور ماہرین کے درمیان نیٹ ورکنگ اور تعاون کے مواقع کو فروغ دے گا۔ یہ ورکشاپ بدھ تک تین تکنیکی سیشنز کے ساتھ جاری رہے گی جس میں پانی کے پائیدار انتظام کے لیے اختراعی حل اور حکمت عملی پر توجہ دی جائے گی۔

چیئرمین یونیکسو افلج اومان ڈاکٹر ماجد لباف نے اپنے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے چلینجز اور پانی کی منیجمنٹ کے بارے میں جاری اقدامات اور کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی ایک ہائیڈرولاجیکل مسئلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی اور سماجی مسئلہ ہے۔ ڈاکٹر ماجد لباف نے کہا کہ پانی کے مسائل حل کرنے کے لیے جغرافیائی اور جیو فزیکل نقطہ نظر ضروری ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات دیگر عوامل کو متاثر کر کے پانی کے وسائل پر اثر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک میں ماحولیاتی تبدیلی سے نقل مکانی اور پانی کے وسائل کی قلت سنگین مسئلہ ہے، پانی ایک بنیادی اور لازمی مسئلہ ہے، اس کو ضمنی مسئلہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ او آئی سی کے کئی دیگر رکن ممالک سے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

کانفرنس کا انعقاد کامسٹیک سیکرٹریٹ نے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) اور انٹرنیشنل واٹر منیجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے کیا ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر دالر دوملوجانوف نے کہا کہ پانی کے بہائو کو کنٹرول کرنا مشکل ہے، اندرا دریا پر پانی کے ذخائر کی تعمیر کی تجویز دی گئی ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے پانی کی دستیابی متاثر ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر دالر دوملوجانوف نے مزید کہا کہ پانی کے تحفظ کے اقدامات ضروری ہیں، ماحولیاتی مسائل کا حل تلاش کرنا اہم ہے۔ورکشاپ کا مقصد او آئی سی کے رکن ممالک میں آب وہ ہوا میں تبدیلیوں کی وجہ سے پانی پر پڑنے والے اثرات اور پائیدار پانی کے انتظام کی پالیسیوں کے لیے قابل عمل سفارشات تیار کرنا ہے، یہ سفارشات 2025 میں ہونے والی او آئی سی رکن ممالک کے مراکز برائے آبی تحقیق کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

ورکشاپ میں آب و ہوا میں تبدیلیوں اور آبی وسائل پر نظر رکھنے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین شرکت کر رہے ہیں جو مختلف جغرافیائی خطوں بشمول مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں آبی وسائل پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا۔