پاکستان اور انڈونیشیا او آئی سی سے متعلق امور ، باہمی دلچسپی کے مسائل پر بات چیت جاری رکھیں گے، او آئ سی کے سیکرٹری جنرل 10 دسمبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے،ترجمان دفتر خارجہ

216
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے "عوام کے حق خود ارادیت کے عالمی حصول"سے متعلق پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی

اسلام آباد۔8دسمبر (اے پی پی):دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا او آئی سی سے متعلق امور اور باہمی دلچسپی کے عالمی اور علاقائی مسائل پر بات چیت جاری رکھیں گے، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل 10تا 12 دسمبر کو پاکستان اور آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے، بھارت نے کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم کررکھا ہے، بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں کشمیری صحافی شدید دبائومیں کام کر رہے ہیں،

پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری نہ کرنے کے بھارتی فیصلے کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑی خصوصی اہمیت کے حامل بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری صحافی شدید دبائو میں کام کر رہے ہیں،

انہیں دھمکیوں، حملوںاور گرفتاریوں کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں نافذ کردہ میڈیا پالیسی کا مقصد معلومات کے آزادانہ بہائوکو کم کرنا اور میڈیا کو بھارت کی غلط معلومات کی مہم کا محض ایک پروپیگنڈہ بنانا ہے، کشمیری میڈیا کو مقبوضہ علاقے کی اصل صورتحال کی کوریج کرنے اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائو ں کے بیانات چھاپنے سے روک دیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چند ہفتے قبل کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو پلٹزر پرائز حاصل کرنے کے لیے نیویارک جانے سے روک دیا گیا جبکہ آصف سلطان، منان گلزار ڈار، فہد شاہ اور سجاد گل سمیت نامور صحافی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے مزید بہت سے لوگوں کو طلب کرکے انہیں ہراساں کیا گیا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ظالمانہ اقدامات پوری دنیا سے کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کا اصل چہرہ نہیں چھپاسکتے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہیں، ہمیں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرتسلط جموں و کشمیر کے مظلوم لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے،

وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور بھارت نے کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم کررکھا ہے۔ ترجمان نے بھارت کے شہر ایودھیا میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد کے انہدام کی 30 ویں برسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت کی ایک افسوسناک یاد دہانی ہے جسے عالمی برادری کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

ترجمان نے نابینا افراد کے لیے تیسرے ٹی20 ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری نہ کیے جانے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فیصلے کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑی خصوصی اہمیت کے حامل بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کوکھیلوں کے مقابلوں کو سیاسی رنگ دینے کا رواج ختم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس واقعے پر اپنی گہری مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے انڈونیشیا کے جاری دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے بالی میں ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی صورتحال کا جائزہ لیا اور تمام سطحوں پر دوطرفہ مذاکرات کو مزید مضبوط بنانے اور باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ترجمان نے کہا کہ دو بڑے اسلامی ممالک کی حیثیت سے پاکستان اور انڈونیشیا او آئی سی سے متعلق امور اور باہمی دلچسپی کے عالمی اور علاقائی مسائل پر بات چیت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے وزیر خارجہ کی سطح پر مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کے قیام کے لیے ایک تاریخی مفاہمتی یاددسشت پر دستخط کیے ہیں،

جے ایم سی باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کی نگرانی کرے گا اور دو طرفہ باقاعدہ رابطوں کو فروغ دے گا۔ ترجمان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ 10تا 12 دسمبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے،گزشتہ سال نومبر میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پاکستان کا یہ پہلا باقاعدہ دورہ ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل وزیراعظم سے ملاقات کریں گے اور وزیر خارجہ سے وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔ حسین براہیم طحہ آزاد جموں و کشمیر کا بھی دورہ کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ دورے کے دوران او آئی سی کے ایجنڈے پر موجود تنازعہ جموں و کشمیر، اسلامو فوبیا اور افغانستان میں انسانی صورتحال سمیت دیگر امور زیر بحث آئیں گے۔

ان کے دورہ سے او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی، سماجی اور تکنیکی تعاون پر تبادلہ خیال کا موقع بھی میسر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے بانی رکن اور وزرائے خارجہ کونسل کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے اسلامی یکجہتی، اتحاد اور مکالمے کو فروغ دیتا رہے گا۔