اسلام آباد۔9جنوری (اے پی پی):خیبر پختونخواہ کے16مفتیان و جید علما کرام نے اپنے متفقہ فتوی میں دہشت گردوں اور دہشت گرد کارروائیوں کو یکسر مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلامی ریاست کے دفاع کرنے والوں پولیس اور فوجی اہلکاروں کے خلاف ہتھیار اُٹھانا اور اعلانِ جنگ کرنا شرعاً ناجائز ، حرام اور ریاست کی اطاعت کی خلاف ورزی ہے، فوجی جوان اور پولیس اہلکار پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے اگر مارے جائیں تو شہید ہیں، اسلامی ریاست کے اندر کسی قسم کا فتنہ و فساد ریاست کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذ آرائی، لسانی، علاقائی، مذہبی، مسلکی اختلافات اور قومیت کے نام پر تخریب و فساد پھیلانا شریعت کی رو سے جائز نہیں۔
خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے علماکرام جن میں شیخ الحدیث مولانا قاری احسان الحق (دارالعلوم سرحد پشاور)، مفتی سبحان اللہ جان (دارالافتا مدرسہ درویشن امداد العلوم پشاور)، ڈاکٹر مولانا عطا الرحمان (مہتتم جامعہ تفہیم القرآن مردان و صوبائی ناظم اعلی ربط المدارس)، مولانا حسین احمد (صوبائی ناظم اعلی و فاق المدارس العریبہ )، مولانا ڈاکٹر عبدالناصر (صدر تنظیم المدارس خیبر پختونخواہ)، مفتی مختار اللہ حقانی ( دارالافتا ، جامعہ دارالعلوم حقاینہ اکوڑہ خٹک)، مولانا طیب قریشی (چیف خطیب ،خیبر پختونخواہ )، مولانا سلمان الحق حقانی بن مولانا انوارالحق حقانی (جامعہ دارالعلوم حقانیہ ، اکوڑہ خٹک، ذمہ دار ، وفاق المدارس العریبہ)، مولانا رحمت اللہ قادری (صوبائی ناظم اعلی تنظیم المدارس )، مولانا عمر بن عبدالعزیز (صوبائی ناظم اعلی وفاق المدارس(سلفیہ )، علامہ عابد حسین شاکر (مہتتم ، جامعہ عارف الحسینی پشاور، صوبائی ناظم اعلی وفاق المدارس الشیعہ ) ، مفتی معراج الدین سرکافی (جامعہ آمانیہ پشاور )،مفتی رضا محمد حقانی (جامعہ تعلیم القرآن پشاور)، مفتی خالد عثمانی (جامعہ اسلامیہ کوہاٹ )، مفتی شیخ اعجاز (جامعہ مسجد اہلحدیث ،فوارہ چوک پشاور) اور موالان عبدالکریم (علما کونسل خیبر پختونخواہ) شامل ہیں، نے دہشت گردوں اور دہشت گرد کارروائیوں کے خلاف اپنے فتوی میں کالعدم دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کے اعلان جہاد کے حوالے سے اپنا واضح موقف دے دیا۔
مفتیان کرام و جید علما نے اپنے فتوی میں کہا کہ جہاد کا اعلان اسلامی ریاست کا سربراہ کر سکتا ہے،ہر شخص کو جہاد کے اعلا ن کا حق نہیں،قانون کی پاسداری سے گریز کرنا شرعاً ناجائز ہے۔فتوی میں حدیث نبویؐ کا حوالہ دیا گیا کہ ”جس شخص نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی۔اللہ کی راہ میں ایک دن کا پہرہ دُنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے‘‘۔ فتوی میں کہا گیا کہ اسلامی ریاست کے دفاع کرنے والوں پولیس اور فوجی اہلکاروں کے خلاف ہتھیار اُٹھانا اور اعلانِ جنگ کرنا شرعاً ناجائز اور حرام اور ریاست کی اطاعت کی خلاف ورزی ہے۔فوجی جوان اور پولیس اہلکار پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے اگر مارے جائیں تو شہید ہیں۔حاکم ِ وقت کے خلاف خروج ،بغاوت ہے۔
اس کے مرتکبین سزا کے مستحق ہیں۔فتوی میں کہا گیا کہ اسلامی ریاست کے اندر کسی قسم کا فتنہ و فساد ریاست کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذآرائی، لسانی، علاقائی، مذہبی، مسلکی اختلافات اور قومیت کے نام پر تخریب و فساد پھیلانا شریعت کی رو سے جائز نہیں۔ جو شخص ایسا کرے گا وہ پاکستان کے دستور قانون سے بغاوت ہو گا اور جو ایسا کرے گا وہ سزا کا مستحق ہو گا۔فتوی میں سورہ الحجرات کی آیت نمبر 9 کا حوالہ دیا گیا جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ” جو گروہ بغاو ت کر رہا ہو اُس سے اُس وقت تک لڑو جب تک وہ اللہ کے حکم کی طرف واپس نہ آجائے”۔