اسلام آباد۔3دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ اسلامی مالیاتی نظام دنیا میں مضبوط، اخلاقی اور پائیدار ماڈل کے طور پر ابھر رہا ہے، یہ جدت اور باہمی تعاون کے ذریعے مستقبل کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے منگل کو ورلڈ اسلامک فنانس فورم 2024 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے زیرِ اہتمام کیا گیا۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہاکہ اسلامی مالیات شریعت کے اصولوں پر مبنی ایک منصفانہ نظام ہے، مضاربہ کے ذریعے فنانسنگ سود کے خاتمے کی راہ ہموار کرتی ہے،اسلامی مالیات 2027 تک بڑھ کے 6.67 ٹریلین ڈالر ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیاتی نظام دنیا میں مضبوط، اخلاقی اور پائیدار ماڈل کے طور پر ابھر رہا ہے، یہ ایسا نظام ہے جو حقیقی معیشت اور عوامی بھلائی کے لیے کام کرتا ہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اس نظام کی بنیاد اسلامی اصولوں پر ہے جو ایمان، زندگی، عقل، نسل اور دولت کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں،اسلامی مالیاتی نظام معاشی سرگرمیوں کو حقیقی اثاثوں سے جوڑتا ہے، زکوٰۃ اور وقف جیسے اصول غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین فنانس ماحولیاتی مسائل کے حل میں اسلامی مالیات کے کردار کو بڑھا رہا ہے،پاکستان میں گرین فنانسنگ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ گرین سکوک کا عالمی اجرا 2023 میں 20 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا،انڈونیشیا نے گرین سکوک سے 2.5 بلین ڈالر کے منصوبے مکمل کیے ہیں،پاکستان نے 500 ملین ڈالر کا پہلا گرین سکوک جاری کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد 2030 تک توانائی کا 60 فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنا ہے،اسلامی مالیات جدت اور باہمی تعاون کے ذریعے مستقبل کے لیے ایک اہم کردار ادا کرے گا۔