اسلام آباد،کامسٹیک میں جوہری ادویات میں جدید پیشرفت اور اس کا اطلاق کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کا افتتاح،پروفیسر نسیم عرفان مہمان خصوصی تھے

90
Comstec
Comstec

اسلام آباد۔19ستمبر (اے پی پی):کامسٹیک نے پاکستان نیوکلیئر سوسائٹی اور پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئر میڈیسن کے اشتراک سے منگل کو یہاں ”جوہری ادویات میں جدید پیشرفت اور اس کا اطلاق“ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ ریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نسیم عرفان ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے شرکاءکو پاکستان میں جوہری ادویات میں تحقیق و ترقی کے شعبوں میں انسانی وسائل کی ترقی کے ارتقاء بارے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹروں اور طبی پیشہ ور افراد کو جوہری ادویات اور تشخیص کے شعبوں میں تربیت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ملک بھر میں پھیلے اپنے اداروں کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے عوام کو ان کی گھر کی دہلیز پر کینسر کا جدید ترین علاج نہایت کم قیمت میں فراہم کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی طلبہ بھی جوہری ادویات اور تشخیص کے شعبوں میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز سے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم، بروقت اور بہت مفید سرگرمی ہے جس کا مقصد نیوکلیئر میڈیسن کے شعبوں میں موجودہ پیشرفت سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے ماہرین سے اظہار تشکرکیا جنہوں نے ترکیہ، بنگلہ دیش، کویت اور پاکستان سے ورکشاپ میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کے نئے طریقہ کار کے طور پر پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی، سی ٹی آنکولوجی، ہائبرڈ امیجنگ کے ساتھ ساتھ جدید ریڈیو نیوکلائیڈ تھراپیز جیسی تکنیکس انتہائی اہم ہیں اور ان سے ڈاکٹروں اور محققین کو روشناس کرانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامسٹیک وسائل کو ان شعبوں پر صرف کرتا ہے جہاں سائنس و ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے او آئی سی ممالک میں غربت ، صحت اور ادویاتی مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

ورکشاپ میں ترکیہ، کویت، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ماہرین لیکچرز دیں گے۔ مقامی محققین اپنے تحقیقی نتائج کا اشتراک کریں گے،150 سے زیادہ محققین اور طلبہ نے شرکت کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے جبکہ او آئی سی ممالک سے تقریباً 500 محقق آن لائن اس ورکشاپ مین حصہ لے رہے ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں مختلف او آئی سی ممالک کے سفیروں اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔