اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے اپنی تحویل سے گاڑیوں کے غائب ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے عوامی خدشات کو دور کرنے کے لیے اپنے آپریشنز اور کامیابیوں کا ریکارڈ پیش کر دیا۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ بلال اعظم نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمے نے آپریشنل چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود نہ صرف ریاستی اثاثوں کو محفوظ بنایا ہے بلکہ اپنے محصولاتی اہداف سے بھی تجاوز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد نے میڈیا رپورٹس پر ردعمل ظاہر کیا جس میں کہاگیا کہ ان کے قبضہ سے گاڑیاں غائب ہو گئی ہیں۔
انہوں نے معلومات کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ ہ تمام گاڑیوں کو ضبط کرنے، مختص کرنے اور ضائع کرنے کی کارروائیاں قانون کے مطابق کی گئی ہیں اور ان کی صحیح دستاویزات بھی موجود ہیں۔بلال اعظم نے واضح کیا کہ محدود عملے اور وسائل کے باوجود محکمہ کی فیلڈ ٹیموں نے گزشتہ چند سالوں میں اسلام آباد میں 350 سے زائد گاڑیاں ضبط کی ہیں۔
ان گاڑیوں کے چیسس نمبروں میں چھیڑ چھاڑ پائی گئی یا یہ مشکوک حالات میں چل رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کو قبضہ میں لینا معمول کی روڈ چیکنگ اور فیلڈ آپریشنز کا حصہ ہیں جن کا مقصد شہر میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کی سالمیت کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل ضبط کی گئی گاڑیوں میں سے 270 سے زائد گاڑیوں کو ان کے حقیقی مالکان کو واپس کر دیا گیا یا ملک کے مختلف حصوں میں پولیس حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر منتقلی کی محکمے نے تصدیق کی، تمام مطلوبہ قانونی طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور ہر مرحلے پر شفافیت کو یقینی بنایا گیا۔مقامی گاڑیوں کے خلاف کارروائیوں کے علاوہ، محکمہ نے 14 نان کسٹم پیڈ (این سی پی) گاڑیاں ضبط کر کے انہیں کسٹمزحکام کے حوالے کر دیا جو سمگلنگ کے خلاف جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے اور محصولات کی وصولی کے اقدامات کو تقویت بھی تقویت دیتی ہے۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ بلال اعظم نے یہ بھی وضاحت کی کہ نئی مشینری کی خریداری پر حکومتی پابندی نے محکموں کو متبادل تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ تصدیقی عمل میں ناکامی کے بعد ناقابل شناخت اور لاوارث گاڑیاں سرکاری دفاتر بشمول ڈپٹی کمشنر آفس، چیف کمشنر آفس، محکمہ زراعت، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور مختلف لوکل ورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس کو باضابطہ طور پر منتقل کی گئیں۔ ہر گاڑی کی منتقلی کو باضابطہ طور پر ریکارڈ کیا گیا اور گاڑیاں محکمانہ لاگز میں ٹریس ایبل رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل ضوابط کے مطابق تھا اور اس سے نئی گاڑیوں کی خریداری کے بغیر حکومتی کارروائیوں کو فعال رکھنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے میڈیا کے الزامات کو گمراہ کن قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ میڈیا نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ٹیموں کی جانب سے کیے گئے وسیع تراقدامات کو نظر انداز کیا۔بلال اعظم نے بتایا کہ رواں مالی سال میں محکمہ نے 15 ارب روپے سے زائد کا ریونیو اکٹھا کیا ہے۔
یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی ہے اور سرکاری ذرائع سے تصدیق کی گئی ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588451