اسلام آباد۔2اپریل (اے پی پی):قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) ڈاکٹر معید یوسف نے دو روزہ اسلام آباد سیکیورٹی ڈائیلاگ کے اختتام پر کہا کہ یہ ڈائیلاگ علاقائی سلامتی پر بحث کے لیے ایک اعلیٰ پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر نے”قومی سلامتی میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور نئے میڈیا کا کردار“ کے عنوان سے ہونے والے مباحثے کے آخری پینل کے اختتام پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ مکالمہ اس سفر کا تسلسل ہے جس کا آغاز تقریباً ڈھائی سال پہلے ہوا تھا۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ماضی میں کسی کو بھی نیشنل سکیورٹی ڈائیلاگ کی اہمیت کا خیال نہیں آیا کیونکہ جدید خیالات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹ میں آئوٹ آف دی باکس حل کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور پورے نظام کا شکر گزار ہوں کہ وہ این ایس ڈی کو یہ جگہ دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر معید یوسف نے سیکورٹی کے حوالے سے پاکستان کے بیانیے کو اجاگر کرنے کے لیے مناسب فورم کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ محسوس ہوا کہ قومی سلامتی پر بحث کے لیے بالآخر ایک پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔
انہوں نےکہا کہ آپ کو تنقید بھی برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تنقید کے بغیر مکالمے کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایس ڈی ایک منظور شدہ فورم ہے ہم نے اسے فعال کیا تاکہ ہر سال آئی ایس ڈی منعقد ہو سکے۔
ملک کی قومی سلامتی کی پالیسی کے لیے اپنے تصور پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں پاکستان کی پالیسی کے لیے چار الفاظ استعمال کر رہا ہوں جو کہ فعال، غیر معذرت خواہ، عملی اور خود شناسی ہیں۔ یہ تمام خوبیاں آئی ایس ڈی 2021 اور 2022 میں نظر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ٹیم کے لیے ایک قابل فخر لمحہ ہے کیونکہ پلیٹ فارم کے ذریعے این ایس ڈی نے ایڈوائزری ممبرز فورم متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس ڈی 2022 میں ہمارے پاس مختلف ممالک کے سات این ایس اے آئے جو کہ بہت منفرد ہے۔
مزید یہ کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈائیلاگ کے پہلے دن کا افتتاح کیا جبکہ دوسرے دن کا افتتاح آرمی چیف نے کیا۔ انہوں نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر حاضرین کی شاندار شرکت، سیکرٹری عامر حسن اور جوائنٹ سیکرٹری معروف احمد کی کوششوںکو خاص طور پر سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک پالیسی پلاننگ سیل (SPPC) وزارت کا کلیدی مرکز ہے جہاں تمام فکر و مباحثہ کا عمل ہوتا تھا۔ انہوں نے صدر ڈاکٹر علوی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے نہ صرف بہت زیادہ وقت دیا بلکہ کوششوں کوحقیقت میں بدلنے میں تعاون بھی کیا۔
اختتامی سیشن سے پہلےاین ایس ڈی ایڈوائزری کمیٹی کے ممبران کے تھنک ٹینکس کے سربراہان نے کلیدی پریزنٹیشنز پیش کیں جنہوں نے مختلف پالیسی امور پر اپنی قیمتی آرا اور تجاویز پیش کیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبیسیڈر (ر) اعزاز احمد چودھری، ڈی جی آئی ایس ایس آر اے، این ڈی یو میجر جنرل احسان محمود خان، صدر سی اے ایس ایس اے وی ایم (ر) ایئر مارشل فرحت عباس، ڈی جی آئی پی آر آئی بریگیڈیئر (ر) راشد ولی جنجوعہ اور نبیلہ جعفر نے شرکت کی۔ صدر آئی آر ایس کی جانب سے سابق سفیر ندیم ریاض نے کلیدی خطاب کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے مشاورتی کمیٹی کے ارکان کو سووینئر پیش کئے۔ ہما بقائی کی طرف سے سیٹزن سینٹرک نیشنل سیکیورٹی پالیسی کے عنوان سے پینل ڈسکشن کے دوران، بوسٹن یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی (این ایس پی) کو کامیابی کے ساتھ شروع کرنے کے بعد پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو اہمیت دینے کے لیے دوسرے ممالک سے آگے ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایس پی کی یہ خوبیہے کہ سلامتی کے علاوہ پاکستان کو درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی پاکستان کا سب سے اہم سیکیورٹی مسئلہ ہے کیونکہ یہ پانی کی وضاحت کرنے والا ملک ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی پر وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کی وکالت کرنا ایک مشکل کام ہے۔
انہوںنے کہا کہ مذاکرات ہی واحد عمل ہے اور قانون کی حکمرانی پر ریاست کا مضبوط موقف انتہا پسندی پر قابو پانے کا باعث بن سکتا ہے۔
پینلسٹس میں ماو¿نٹین اینڈ گلیشیئر پروٹیکشن آرگنائزیشن سے عائشہ خان اور پاپولیشن کونسل کی زیبا ستار نے بھی پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔