انسانی اسمگلنگ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے وقار اور آزادی کو مجروح کرتی ہے ، امریکی حکومت انسانی حقوق کے اس نازک مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم

132
US Ambassador Donald Bloom
US Ambassador Donald Bloom

اسلام آباد۔27فروری (اے پی پی):پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ ایک خوفناک اور وسیع جرم ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے وقار اور آزادی کو مجروح کرتا ہے ، امریکی حکومت انسانی حقوق کے اس نازک مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔ وہ سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) پاکستان میں امریکی سفارت خانہ اور پاکستان یو ایس ایلمنائی نیٹ ورک (پی یو اے این) کے تعاون سے انسانی اسمگلنگ سے متعلق دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ کانفرنس کا بنیادی مقصدبچوں اور خواتین کی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے قومی ریفرل سسٹم کو فروغ دینے ، سمگلنگ اور جبری مشقت کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات کے لئے سفارشات مرتب کرنا ہے ۔ کانفرنس میں پاکستان و امریکہ کے سرکاری، نجی اور ترقیاتی شعبے کے اداروں کے نمائندوں سمیت وفاقی و صوبائی محکموں کے سینئر افسران، پارلیمنٹیرینز، سینئر پولیس حکام و ایف آئی اے کے نمائندے شریک ہیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ اس اہم کانفرنس کا افتتاح کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان یو ایس ایلمنائی نیٹ ورک کی اس تقریب میں موجودگی بھی باعث افتخار ہے ، پاکستان میں تقریباً ہر جگہ پاکستان یو ایس ایلمنائی نیٹ ورک کے اراکین کو پاتا ہوں اور جب میں اسے دیکھتا ہوں تو مجھے ہمیشہ فخر محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے انسانی سمگلنگ کا جرم اکثر نظروں سے پوشیدہ رہتا ہے۔ اگرچہ حقیقی تعداد کی تصدیق کرنا مشکل ہے، لیکن ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 27.6 ملین افراد انسانی اسمگلنگ کا شکار ہیں، جن میں لاکھوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ انفرادی متاثرین کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ انسانی اسمگلنگ قومی سلامتی کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، مارکیٹوں کو بگاڑتی ہے، بین الاقوامی مجرموں اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرتی ہے اور یہ ہماری عالمی اقدار کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار تشویشناک ہیں ، ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور زندہ بچ جانے والوں کے تجربات سے سیکھنے اور ان لوگوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے جو اس بین الاقوامی جرم کے خلاف فعال طور پر لڑ رہے ہیں۔ امریکی سفیرنے کہا کہ اس کانفرنس میں ہمارے ساتھ دو امریکی ماہرین بھی شریک ہیں جن کا انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے وسیع تجربہ ہے ۔یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ریٹائرڈ اسپیشل ایجنٹ جوزف سلاوریا تفتیش کا 20 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں جس کا فوکس انسانی اسمگلنگ پر ہے۔ ٹر سلاوریا اس بین الاقوامی جرم سے نمٹنے میں اسٹیک ہولڈر کے تعاون کی افادیت اور ضرورت پر اپنی مہارت سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس اے میں ہم تھری پی (3P) حکمت عملی کی پیروی کرتے ہیں جس میں استغاثہ ، تحفظ اور انسداد کے اقدامات شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا مقابلہ کرنے کےلئے استعمال ہونے والے تھری پی پر پاکستان میں بھی کام ہورہا ہے جبکہ فور پی شراکتداری کے لئے ہے اور امریکی سفارت خانے کا سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ساتھ جاری گرانٹ پروگرام بامعنی شراکت داری پی فور کا ثبوت ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو ہم کس طرح آگاہی کو بڑھا سکتے ہیں، مہارت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور تخلیقی حل کی سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا نقصان متاثرہ افراد کے پسماندگان کو برداشت کرنا پڑتا ہے تاہم تمام معاشرے پر اس کے اثرات کو مسترد کرنا ایک غلطی ہوگی۔ اس مسئلے کی شدت اور پھیلاؤ ہمارے اجتماعی اقدام کا تقاضا کرتا ہے۔ ایک منصفانہ اور زیادہ مساوی دنیا بنانے کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں میں حکومت، کاروبار اور سول سوسائٹی میں مل کر کام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کر رہے ہیں، لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے مجھے امید ہے کہ شراکت داریوں کو فروغ ملے گا اور مزید تعاون کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔ ہم انسانی اسمگلنگ کے خطرات اور نتائج کے بارے میں ملکر آگاہی بڑھا سکتے ہیں، اسمگلنگ کے جرائم کی شناخت اور تفتیش کے حوالے سے پاکستان کی صلاحیت کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور بچ جانے والوں کی مدد اور تحفظ کے لیے بہترین طریقوں کا اشتراک کر سکتے ہیں۔امریکی سفارت خانہ اور امریکی حکومت انسانی حقوق کے اس نازک مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ پاکستان ٹریفکنگ ان پرسنز (ٹی آئی پی)، سمگلنگ آف مائگرینٹس (ایس او ایم) اور مہاجرین کے داخلے کے لیے ایک اہم منزل، گزرگاہ اور ذریعہ ملک ہے جس کے نتیجے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2015ء سے امریکہ کے محکمہ خارجہ کی سالانہ ٹی آئی پی رپورٹس میں مسلسل ٹیئر II واچ لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان کے درجہ میں 2022ء اور 2023ء کی رپورٹس میں قابل ذکر طور پر بہتر ی ہوئی ہے ۔ یہ مثبت تبدیلی، انسانی اسمگلنگ اور ٹریفکنگ کو روکنے اور ٹی آئی پی کو کنٹرول کرنے کے لیے قانونی فریم ورک کو نافذ کرنے جیسے پاکستانی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کی وجہ سے ہے۔ قومی اور بین الاقوامی سول سوسائٹی تنظیموں، بشمول سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول پالیسی سازوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومتی عہدیداروں، متاثرین کی خدمت فراہم کرنے والوں، متاثرین اور میڈیا میں صلاحیت سازی، ہم آہنگی پیدا کرنے اور آگاہی اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پاکستان یو ایس ایلمنائی نیٹ ورک کے صدر صاحبزادہ عامر خلیل نے انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت کی روک تھام کےلئے مسلسل کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسز میں تمام سٹیک ہولڈرز کی موجودگی اور تجربے سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے ۔کانفرنس کا اختتام 28 فروری کو ایک اعلامیہ کے اجراء کے ساتھ ہوگا۔