اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس علاقائی تعاون و اقتصادی روابط کی مضبوطی کےلیے ایک نادر موقع ہے، سفارتی و سیاسی ماہرین

190
پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے نہ صرف ملک میں تجارت و کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری میں اضافے کا رجحان پیدا ہوگا، صدر پاک چائنا جوائنٹ چیمبر
پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے نہ صرف ملک میں تجارت و کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری میں اضافے کا رجحان پیدا ہوگا، صدر پاک چائنا جوائنٹ چیمبر

پشاور۔ 11 اکتوبر (اے پی پی):وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آئندہ ہفتہ ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہ اجلاس علاقائی تعاون، تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے علاوہ اپنے رکن ممالک کے درمیان سماجی، اقتصادی اور ثقافتی روابط بڑھانے کےلیے ایک نادر موقع فراہم کرے گا۔سفارتی اور سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کا یہ اہم اجلاس نہ صرف اہم علاقائی مسائل سے نمٹنے کےلیے مل کر کام کرنے میں مدد فراہم گا بلکہ عالمی سطح پر بطور رہنما پاکستان کے کردار میں نمایاں اضافہ کرے گا۔

اسلام آباد میں آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی تذویراتی اور سفارتی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے سابق سفیر منظور الحق نے 1996 میں اس کے قیام کے بعد سے علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے علاوہ سلامتی، اقتصادی اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے میں اس کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر تاریخی سربراہ اجلاس تمام رہنماؤں کو دہشت گردی سے نمٹنے سے لے کر اقتصادی تعاون، موسمیاتی تبدیلی سے غربت، بے روزگاری اور ثقافتی روابط سے لے کر وفود کے تبادلے تک کے متعدد مسائل پر کھلی بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرے گا جو کہ کثیر الجہتی چیلنجوں سے نمٹنے کےلیے تنظیم کے عزم کی عکاسی کرتی ہے.

ایس سی او کے رکن ممالک عالمی آبادی کا تقریباً 40 فیصد اور دنیا کی جی ڈی پی کا 32 فیصد ہیں اور پاکستان کو اپنے معاشی اور سرمایہ کاری کے مستقبل کی تشکیل کےلیے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ سابق سفیر منظور الحق نے کہا کہ اسلام آباد میں ایس سی او کا غیر معمولی اجلاس تجارت اور توانائی کی راہداریوں کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے اور ساتھ ہی پاکستان کے وافر قدرتی وسائل بشمول کانوں اور معدنیات، گیس اور ہائیڈل پاور سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی گنجائش ہے.

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کےلیے ایک اہم لمحہ ہے کہ وہ اپنی منفرد اسٹریٹجک پوزیشن سے فائدہ اٹھائے اور اپنے جیو اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ کرے اور ایس سی او سربراہ اجلاس میں اپنے اصولی موقف کی بھرپور وکالت کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مضبوط کرے.

ایس سی او کی جڑیں 1996 میں قائم ہونے والے شنگھائی فائیو سے ملتی ہیں 2001 میں ازبکستان کی شمولیت کے بعد اس کو وسعت ملی جبکہ پاکستان نے اس میں 2015 سے 2017 تک اپنے مبصر کے کردار کو بہترین طریقے سے انجام دیا اور اس کے بعد 2017 میں مکمل رکن بنا۔منظور الحق نے کہا کہ اس توسیع نے متنوع مفادات اور جغرافیائی اہمیت کے حامل ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کے فورم کے طور پر تنظیم کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اعجاز خان نے اس سربراہ اجلاس میں پاکستان کے عالمی تشخص کو بلند کرنے کی صلاحیت پر روشنی ڈال۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے تجارت، سرمایہ کاری اور نئے شعبوں میں اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس پاکستان کو خطے میں ایک اہم کنیکٹر کی پوزیشن دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اجلاس میں دہشت گردی، دو طرفہ تجارت، سماجی و ثقافتی تعاون کے فروغ اور پسماندہ و ترقی پذیر شراکت داروں کے تعاون پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی جو کہ بہت سے ایس سی او کے رکن ممالک کو متاثر کرتی ہے، اس اہم مسئلے کو حل کرنے کےلیے ایک باہمی تعاون کی ضرورت ہے جو اقتصادی استحکام کو فروغ دینے، زرعی پیداوار کو بڑھانے اور اربوں لوگوں کی خوشحالی کے لیے غذائی خدمات میں خود مختاری کے لیے ضروری ہے.

ڈاکٹر اعجاز خان نے کہا کہ علاقائی سلامتی کےلیے ایس سی او کا عزم عسکری تعاون اور مشترکہ مشقوں سے واضح ہوتا ہے جن کا مقصد دہشت گردی، انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر منظم جرائم کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے سربراہ اجلاس تنظیم کے سیکورٹی کو تقویت دینے کے علاوہ ان مخصوص شعبوں میں مزید تعاون کو متحرک کرے گا۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے کہا کہ سربراہ اجلاس محض محض ایک مکالمہ نہیں،یہ رکن ریاستوں کےلیے ایک سنہری موقع پیش کرتا ہے کہ وہ خطے کو درپیش موجودہ جغرافیائی، سیاسی اور سیکورٹی چیلنجوں کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے کردار کی از سر نو وضاحت کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام رکن ممالک کےلیے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے عوام کی خوشحالی کےلیے غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کو حل کرتے ہوئے باہمی فائدے کےلیے متحد ہو جائیں. ماہرین نے کہا کہ اسلام آباد میں سربراہ اجلاس کی تیاری عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ایس سی او کی اجتماعی طاقت کو مشترکہ اقدامات کے ذریعے بروئے کار لایا جا سکتا ہے جس کا مقصد علاقائی تعاون کو فروغ اور تمام ایس سی او ریاستوں کے لوگوں کی مشترکہ خوشحالی کےلیے ضروری اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینا ہے.

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان علاقائی مسائل پر اپنا نقطہ نظر مؤثر طریقے سے پیش کرے گا. ماہرین نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس علاقائی سفارتکاری اور وسیع اقتصادی تعاون کےلیے ایک اہم لمحہ ہے جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ علاقائی ممالک پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونے کی صلاحیت موجود ہے.

شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت کے بارے میں قومی سطح پر مباحثہ جاری ہے. ماہرین کا کہنا ہے شنگھائی تعاون تنظیم کا یہ تاریخی سربراہ اجلاس ممکنہ طور پر تعاون کےلیے ایک مربوط فریم ورک دے گا جو مشترکہ خوشحالی کے اہداف کے حصول کےلیے رکن ممالک کے فوری خدشات اور طویل مدتی اسٹریٹجک اہداف دونوں کو حل کرے گا.