اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کے زیرِ اہتمام ایک اہم تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ماحولیاتی تحفظ، پائیدار ترقی اور شفاف کاروباری حکمتِ عملی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ آئی پی آر آئی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سیشن میں ماہرین، کاروباری نمائندگان اور پالیسی سازوں نے شرکت کی تاکہ پاکستان میں کارپوریٹ گورننس، ماحولیاتی استحکام اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر روشنی ڈالی جا سکے۔ آئی پی آر آئی کے صدر نے اپنے افتتاحی خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی اور اوزون تہہ کو درپیش خطرات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران بن چکی ہے اور پاکستان جیسے ممالک کو اس سے شدید خطرات لاحق ہیں، اوزون تہہ کی تباہی نہ صرف انسانی صحت بلکہ زرعی پیداوار پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پائیدار ترقی کی راہ پر چلتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہوگا اور ماحولیاتی تحفظ کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ قابل تجدید توانائی اور ماحولیاتی چیلنجز کے حوالہ سے ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی ضروری ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق توانائی کے متبادل ذرائع، جیسے کہ شمسی، ہوا اور جوہری توانائی نہ صرف معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں بلکہ صنعتی اداروں کو بین الاقوامی تجارتی معیارات پر پورا اترنے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔ کاروباری اداروں کے لیے ای ایس جی (ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس) فریم ورک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ گورننس اور شفاف کاروباری طریقے کسی بھی معیشت کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس سلسلے میں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کا فریم ورک تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جس میں کمپنیوں کو ماحول دوست اقدامات، شفافیت اور سماجی ترقی کے لئے کردار ادا کرنا لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین نے واحد استعمال پلاسٹک اور ری سائیکلنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں واحد استعمال پلاسٹک کے خاتمے کی مہم تیز ہو چکی ہے اور پاکستان کو بھی اس سلسلے میں سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ آسٹریلیا اور کینیڈا میں "گلاس واٹر” جیسے ری فل ایبل بوتلوں کے ماڈلز اپنائے جا رہے ہیں جو پاکستان کے لئے ایک اہم مثال ہیں۔ شفاف کاروباری رویے اور خواتین کے لئے مواقع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کی جگہوں پر خواتین کو برابری کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
مختلف تحقیقات کے مطابق خواتین کو کم تنخواہیں دی جاتی ہیں اور انہیں ترقی کے کم مواقع ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیشتر کمپنیوں میں اینٹی ہراسمنٹ پالیسیاں واضح نہیں ہیں جس سے خواتین کے لئے کام کا ماحول مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ مزید برآں کارپوریٹ گورننس، سرمایہ کاری اور پاکستان کی معیشت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کاروباری اداروں کے لئے ای ایس جی ریٹنگ کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔
سرمایہ کار اب صرف منافع ہی نہیں دیکھتے بلکہ کمپنی کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔ یہ تربیتی سیشن پاکستان میں پائیدار ترقی، ماحولیاتی تحفظ، اور شفاف کاروباری طریقوں کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ آئی پی آر آئی کی کاوشوں سے کاروباری اداروں، پالیسی سازوں اور ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کا موقع ملا تاکہ پاکستان کی معیشت کو عالمی معیارات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=575179