20.5 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 17, 2025
ہومقومی خبریںاسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام سیمینار، خیبر پختونخوا میں...

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام سیمینار، خیبر پختونخوا میں سلامتی، حکمرانی اور معاشرتی و سیاسی مسائل کا تجزیہ کیا گیا

- Advertisement -

اسلام آباد۔8اپریل (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کے زیراہتمام خیبر پختونخوا میں سلامتی، حکمرانی اور معاشرتی و سیاسی مسائل پر کلیدی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار میں ممتاز ماہرین، سابق سرکاری عہدیداروں، صحافیوں، دانشوروں اور پالیسی سازوں نے شرکت کی اور خیبر پختونخوا و سابق فاٹا میں جاری چیلنجز کا گہرا تجزیہ پیش کیا۔سیمینار کا افتتاح صدر آئی پی آر آئی سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے کیا جنہوں نے سیمینار کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے موجودہ حالات ایک مربوط قومی حکمت عملی کے متقاضی ہیں۔

مہمان خصوصی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کلیدی خطاب میں کہا کہ خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقوں نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں اور ہمیشہ ریاست کے محافظ رہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمہ پر زور دیا۔پہلےسیشن کی صدارت ڈائریکٹر ریسرچ آئی پی آر آئی بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کی۔مشیر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ایڈوکیٹ محمد علی سیف نے موثر حکمرانی، سیاسی استحکام، قانون سازی اور مقامی حکومتوں کی مضبوطی کو دہشت گردی کے خلاف کلیدی ہتھیار قرار دیا۔سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کو ہمیشہ مسترد کیا، قومی سلامتی وفاق اور صوبوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

- Advertisement -

چیئرمین شعبہ سیاسیات یونیورسٹی آف ملاکنڈ ڈاکٹر مراد علی نے سکیورٹی اور ترقی کے تعلق پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غربت، بے روزگاری اور محرومی شدت پسندی کو بڑھاوا دیتی ہے، نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔سوال و جواب کے سیشن میں شرکا نے مقررین سے کھل کر سوالات کئے۔ تمام مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا میں پائیدار امن کے لئے ریاست، ادارے، سیاسی قیادت اور عوام کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔دوسرے سیشن میں پاکستان و افغانستان کے تعلقات، دہشت گردی کے اثرات اور ریاست و میڈیا کے کردار کا بھرپور تجزیہ کیا گیا۔

سابق سفیر محمد ساجد نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی حالیہ کارروائیاں ملک کے لئے سنگین خطرہ ہیں، افغانستان سے مسلسل روابط اور نیشنل سکیورٹی پالیسی میں واضح حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ طالبان کے بیانیے کی تشکیل میں ایف ایم ریڈیوز اور بیرونی میڈیا کا کردار اہم رہا۔سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے نوجوان رہنما عرفان نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے نفسیاتی، سماجی اور معاشی اثرات پر زور دیا۔

مولانا طیب قریشی نے کہا کہ شدت پسندی کے خلاف موثر بیانیہ صرف ریاستی سطح پر نہیں بلکہ مذہبی قیادت کی شراکت سے ممکن ہے، دینی مدارس کو اس بیانیے کی قیادت کرنی چاہیے۔آئی جی خیبرپختونخوا نے سکیورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو قانونی و انتظامی رکاوٹوں، وسائل کی کمی اور عدالتی کمزوریوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد، پولیس ریفارمز اور مدارس کے ساتھ شراکت داری پر زور دیا۔مقررین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صرف بیانات کافی نہیں، عملی اقدامات، موثر پالیسی سازی اور تمام فریقین کی شمولیت سے ہی خیبر پختونخوا میں دیرپا امن اور ترقی ممکن ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579457

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں