اسلام آباد۔14فروری (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اپری) میں "قومی اقدار اور نسلِ زی (جنریشن زیڈ) : ہم آہنگی اور تضادات” کے موضوع پر ایک فکری نشست منعقد کی گئی، جس میں معروف دانشور، مصنف اور سابق سینیٹر جاوید جبار نے کلیدی خطاب کیا۔ اس موقع پر مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے دانشوروں، محققین، ماہرینِ تعلیم اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز اپری کے صدر ایمبیسڈر ڈاکٹر رضا محمد کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔
انہوں نے اس موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جدید دور میں قومی اقدار کے تحفظ اور نئی نسل کو ان اقدار سے روشناس کرانا ایک اہم چیلنج بن چکا ہے۔”نسلِ زی”تیزی سے بدلتے ہوئے سماجی، معاشی اور تکنیکی ماحول میں پروان چڑھ رہی ہے جس کے باعث ان کے نظریات، طرزِ زندگی اور معاشرتی رویے روایتی نسلوں سے مختلف ہوتے جا رہے ہیں۔جاوید جبار نے اپنے خطاب میں قومی اقدار، نسلِ زی کی فکری ساخت، جدیدیت کے اثرات اور سماجی ہم آہنگی کے پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جہاں معلومات اور نظریات کا بہاؤ بے حد تیز ہے، اور نوجوان نسل کو درپیش چیلنجز پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ قومی اقدار کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو تنقیدی سوچ، سماجی ہم آہنگی اور احترامِ انسانیت کا درس دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اصولوں، مساوات، سماجی انصاف، اور آزادیِ اظہار جیسے بنیادی تصورات کو اجاگر کرنا نسلِ زی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں "اکثریت کا غلبہ” ایک غلط تصور ہے، کیونکہ اصل جمہوریت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے وابستہ ہے۔یہ تاثر کہ بھارت میں ہندوتوا نظریہ ہر طرف حاوی ہو چکا ہے، ایک مغالطہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 60-63 فیصد ووٹرز ہندوتوا کے خلاف ووٹ ڈالتے ہیں، لیکن تقسیم کی وجہ سے اکثریتی جماعت جیت جاتی ہے۔
ہمیں پاکستان میں اس سے سبق لینا ہوگا کہ جمہوری روایات کو مضبوط بنائیں، نہ کہ گروہی یا فرقہ وارانہ بنیادوں پر معاشرے کو تقسیم کریں۔ انہوں نے نوجوانوں کو مطالعے کی عادت اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مصنفین کو چاہئے کہ وہ قومی اور بین الاقوامی مسائل پر معیاری کتب لکھیں تاکہ نوجوان نسل تحقیق اور تجزیے کی صلاحیتوں کو فروغ دے سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعلیم، تحقیق، اور آزادیِ اظہار وہ بنیادی عناصر ہیں جو کسی بھی معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔
جاوید جبار نے پاکستانی سماج میں مساوات، انصاف اور رواداری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انسانی وقار، شخصی آزادی اور سماجی انصاف ہر مہذب معاشرے کے بنیادی اصول ہیں۔ اگر ہم اپنے تعلیمی نصاب، میڈیا، اور عوامی پالیسیوں میں ان عناصر کو شامل کریں، تو ہم ایک زیادہ ہم آہنگ اور ترقی پسند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح میڈیا اور سوشل میڈیا نوجوانوں کے خیالات کو تشکیل دے رہے ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ "سوشل میڈیا کی افواہوں پر یقین کرنے کے بجائے تحقیق پر مبنی حقائق کی بنیاد پر رائے قائم کریں۔تقریب کے اختتام پر صدر اپری ایمبیسڈر ڈاکٹر رضا محمد نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جاوید جبار نے نہایت بصیرت افروز خیالات کا اظہار کیا اور نسلِ زی کے چیلنجز کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی، ہمیں چاہئے کہ ہم ان اصولوں کو اپنائیں جو ہمیں ایک بہتر قوم بننے میں مدد دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپری مستقبل میں بھی ایسے فکری مکالمے منعقد کرتا رہے گا تاکہ معاشرتی اور قومی مسائل پر گہرائی سے بحث کی جا سکے،یہ مکالمہ نہ صرف فکری طور پر بھرپور تھا بلکہ اس نے شرکاء کو قومی اقدار اور نوجوان نسل کے مستقبل پر سنجیدگی سے غور کرنے کا موقع بھی فراہم کیا۔