اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دے دیا

147

اسلام آباد ۔ یکم ستمبر (اے پی پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاﺅں کے خلاف نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے دائر اپیلوں پرسماعت کی۔ دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لیے تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی؟ اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو کیا العزیزیہ ریفرنس کی سزا ختم ہوگئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی۔ جسٹس محسن اختر نے کہا کہ نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی، آپ کہہ رہے ہیں کہ غیرموجودگی میں بذریعہ نمائندہ اپیل پر سماعت کرلی جائے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کا نوازشریف کی صحت پر کیا مو¿قف ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہا کہ مجھے کوئی ہدایات نہیں ملیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اگر نواز شریف مفرور ہیں تو الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، ٹرائل یا اپیل میں پیشی سے فرار ہونا بھی جرم ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نواز شریف کو اس وقت مفرور قرار نہیں دے رہے، لیکن ان کے بغیر اپیل کیسے سنی جاسکتی ہے، اس حوالے سے ہم نیب سے بھی معاونت لیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں، ایک سوال ہے کہ اگر نواز شریف کی غیر حاضری میں اپیل خارج ہوگئی تو کیا ہوگا؟ اگر عدالت نواز شریف کو مفرور ڈیکلیئر کر دے تو پھر اپیل کا کیا اسٹیٹس ہو گا؟ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نوازشریف کی حاضری سے استثنا کی درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، درخواستوں کے ساتھ تفصیلی بیان حلفی لف نہیں، آج ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کےخلاف دونوں اپیلیں سماعت کے لئے مقرر ہیں، نواز شریف کا پیش نہ ہونا عدالتی کارروائی سے فرار ہے اور وہ جان بوجھ کر مفرور ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم ایک تاریخ دیں گے جس پر نواز شریف سرنڈر کریں اس لئے ابھی ہم نواز شریف کو مفرور ڈیکلیئر نہیں کر رہے، ہم نواز شریف کو سرینڈر کرنے کے لئے ایک موقع فراہم کر رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے نوازشریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیا اور سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔عدالت نے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 10 ستمبر جب کہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی۔