اسلام آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف سیون مرکز میں واقع نجی ہوٹل تندوری جنکشن بندش کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو 15دنوں کے اندر جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔عدالت نے آئندہ سماعت تک ہوٹل بند نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کردیئے ۔جمعرات کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نجی ہوٹل تندوری جنکشن کی غیر قانونی بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔
اس موقع پر درخواست گزار جاوید آصف کے وکیل سابق صدر ڈسٹرکٹ بار قیصر امام ایڈوکیٹ،ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی فیصل نعیم ،ڈی ایم اے اور ایم سی آئی کے وکیل سردار یعقوب مستوئی اور سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر راحیل جونیجو ،سی ڈی اے کے وکیل شہر یار طارق اور نجی ہوٹل ہل ویو کی جانب سے ظہیر الدین بابر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔دوران سماعت ظہیر الدین بابر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ تمام مقدمات کو یکجا کر کے سنا جائے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ باقی کیسوں کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم آپ کی خواہش پر تمام کیسز کو یکجا کر رہاہوں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اسٹنٹ کمشنر سٹی فرحان احمد عدالت پیش ہوئے ہیں ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نجی ہوٹل ہل ویو کے وکیل نے تکنیکی غلطی تسلیم کر لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سی ڈی اے نے نجی ہوٹل تندوری جنکشن سیل کیا ،پھر اسے غیر قانونی ہوٹل کا درجہ دیا اور پھر بند کر دیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا کہ تمام فریقین 15 دنوں کے اندر جواب جمع کرائیں۔عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک نجی ہوٹل تندوری جنکشن کو بند نہ کیا جائے ۔درخواست گزار کے وکیل قیصر امام ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نجی ہوٹل ہل ویو کی پوری عمارت غیر قانونی ہے اور سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول قوانین اور نقشہ کے مطابق منظور شدہ نہیں ہے ۔
قیصر امام ایڈوکیٹ نے کہا کہ دکان کی حد تک سی ڈی اے کا تعلق ہے اور اوپن ائیر جگہ ڈی ایم اے کی حدود میں آتی ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل قیصر امام نے استدعا کی کہ نجی ہوٹل ہل ویو سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کر کے تعمیر کیا گیا ہے لہذا مذکورہ ہوٹل کو مسمار کرنے کے احکامات جاری کئےجائیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ڈی ایم اے کی طرف سے کون آیا ہے جس پر سردار یعقوب مستوئی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ایم اے کا میں نمائندہ ہوں ۔دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ شخص کون ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی فیصل نعیم ہیں۔ عدالت نے ڈی جی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کیا کام ہے، یہ اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں ۔چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے کس قانون کے تحت ہوٹل بند کیا ہے ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ تینوں نوٹسز الگ الگ ہیں ان کی آپس میں مطابقت نہیں ۔قیصر امام ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی غیر قانونی طور پر عرصہ دراز سے اس عہدے پر تعینات ہیں حالانکہ ان کی تعلیمی قابلیت مذکورہ عہدے سے مطابقت نہیں رکھتی ۔