اسلام آباد۔30جنوری (اے پی پی):اسلام خواتین کے حقوق کا محافظ ہے اسلامو فوبیا کے معاملہ پر حکومت پاکستان کے اقدامات کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے, نصاب تعلیم ,ذکر اہل بیت و اطہار ؓ واصحاب رسولؐ کے بغیر مکمل نہیں ہوتا ہے ۔
پیغام پاکستان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آیا ہے اور آئے گا ، کسی بھی مسلک و مذہب کے مقدسات کی توہین کی اسلام اجازت نہیں دیتا، ملک بھر میں پاکستان علماء کونسل کے یوم تاسیس کی تقریبات 22 فروری سے 25 فروری تک ہوں گی ۔27 فروری کو لاہور میں عظیم الشان علماء و مشائخ کنونشن منعقد کریں گے ۔
اسلامی تعاون تنظیم وزراء خارجہ کانفرنس 22 مارچ کو اسلام آباد میں ہو گی ۔ پیغام اسلام کانفرنس رمضان المبارک کے بعد ہو گی۔ شادیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے بارات کے ہجوم کو کم یا ختم کرنے پر توجہ دینی ہو گی ۔
یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور دیگر علماء و مشائخ نے اتوار کو سیدہ فاطمۃ الزاھرا ؓ کانفرنس سے خظاب کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو تعلیم ، تجارت اور زندگی کے تمام شعبوں میں اسلام نے کردار ادا کرنے کی اجازت دی ہے ۔ آج کی عورت کو اسلام کا تصور حیات سیدہ فاطمۃ الزاھرا سے سیکھنا چاہیے۔ اسلام اور مرد عورت دونوں کو حیا اور شرم کا رویہ اپنانے کا حکم دیتا ہے۔ عورت کیلئے حجاب اور مرد کیلئے نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے ۔ عورتوں کو تعلیم، تجارت ، صحت اور دیگر شعبوں میں کام کرنے سے روکنا اسلامی تعلیمات نہیں جہالت ہے ۔
اسلام نےعورت اور مرد دونوں کیلئے ضابطہ حیات مقرر کیا ہے ، رہنماوں نے کہا کہ پاکستان میں یکساں نصاب تعلیم موجودہ حکومت کی اہم کامیابی ہے ۔ متحدہ علماء بورڈ نے 326 کتابوں کو باہمی اتفاق سے کلیئر کیا ہے ۔ نصاب تعلیم سے اصحاب رسول و اہل بیت ؓ کا ذکر کیسے نکالا جا سکتا ہے۔ تمام مکاتب فکر کی مقتدر قیادت کو افواہوں کی بجائے حقائق کے مطابق فیصلے اور گفتگو کرنی چاہیے۔ رہنمائوں نے کہا کہ آج مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کی بات پر تنقید کی جاتی ہے۔
ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کیلئے نظام عدل اور احتساب ہی ریاست مدینہ جیسا ہونا چاہیےتب ریاست مدینہ بنے گی۔ آج کہا جا رہا ہے کہ کسی صاحب قضا کے اہل خانہ سے اثاثے نہیں پوچھے جا سکتے تو پھر باقیوں سے کیوں پوچھے جائیں۔
سیمینار کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ 75 سال سے ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہو رہی ہے اگر مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست بنانے کی بات کرنا جرم ہے تو پھر ان کو پہلے سزا دو جو 75 سال سے نظام مصطفیٰ شریعت بنانے کی بات کرتے ہیں۔ اقتدار میں آتے ہیں اور سب بھول جاتے ہیں ،
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا کام کوشش کرنا ہے وہ کوشش کر رہے ہیں مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست حکمراں اور عوام کے تعاون سے بنے گے۔انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان پر تمام مکاتب فکر کی قیادت نے دستخط کیے ہیں ، پیغام پاکستان کے ضابطہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں اآیا ہے اور آ رہا ہے ،
پیغام پاکستان امن کمیٹیاں ایک مثبت سمت قدم ہے جس کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا کے حوالے سے جو اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے اس کی تحسین کرتے ہیں الحمدللہ یہ وزیر اعظم پاکستان اور حکومت پاکستان اور علماء کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔