نیویارک۔ 3 اپریل (اے پی پی) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اقوام عالم بالخصوص مغرب اور پاکستان کے ہمسایہ ملک میں تیزی سے سرایت کرتے ہوئے اسلام فوبیا کے رجحان اور ایسے تمام اقدامات کو عالمی سطح پر مربوط اور مشترکہ عزم کے ساتھ مزید پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ انھوں نے اس بات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہب اور اعتقاد کی بنیادوں پر اقلیتوں پر تشدد اور ان کے خلاف دہشتگردانہ اقدامات کے خلاف پاکستان کے اشتراک سے پیش کی جانے والی مذمتی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا موضوع”مذہب اور اعتقاد کی بنیاد پر دہشتگردی اور پرتشدد اقدامات کی سرکوبی“تھا۔ جنرل اسمبلی میں مذمتی قرار داد کی منظوری کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے مغرب اور پاکستان کے ہمسایہ ملک میں بھی تیزی سے پنپتے ہوئے اسلام فوبیا کے رجحان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت میں ہندو انتہا پسند نظریہ عدم برداشت، تعصب اور مسلمانوں کے نفرت کو بڑھارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج قرارداد کا منظور ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ ہم نسلی اور مذہبی بنیادوں پر منافرت کے خلاف ہاتھ میں ہاتھ ڈالے مشترکہ عزم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اپنے خطاب میں کرائسٹ چرچ کے اندوناک واقعہ میں9 پاکستانیوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات اگر کسی ایک ملک کے شہریوں کے خلاف ہونے لگیں تو اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سوچ اور دعائیں ان غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں جن کے پیارے نیوزی لینڈ کے دہشتگرد اور بزدلانہ حملے میں نشانہ بنے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس واقعہ کے بعد مثالی لیڈر شپ کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں حملہ ہمارے مذہب کے خلاف دراصل اس بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس کی جڑیں نفرت، تعصب، نسل پرستی اور شدت پسندی سے اٹھتی ہیں، جو شدت پسندوں کی نسلی اور گوروں کی حاکمیت کے نظریئے کو ظاہر کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لبرل نظریات کے حامل مغربی جمہوری ریاستوں اور دوسری جگہوں جن میں ہمارا خطہ بھی شامل ہے، میں عدم برداشت، تعصب، مسلمانوں کے خلاف نفرت اور بیزاری کے شعلوں بھڑکائے جا رہے ہیں۔ اسلام کے خلاف بڑھتا ہوا منفی رجحان ایسی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو نہ صرف بے گھر آبادیوں کی زندگیوں کےسامنے دیواریں اور رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں بلکہ آزادی رائے کی آڑ میں اسلامی تعلیمات اور ہماری مقدس ہستیوں کی ہتک کی وجہ بن رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام فوبیا کے رجحان کے پنپنے کی مرکزی وجہ وہ سیاسی مقاصد ہیں جو ان طاقتوں کی حمایت کر کے حاصل کئے جا رہے ہیں جن کی جڑیں نفرت سے اٹھ رہی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اسلام کے خلاف تعصب اور نفرت کو مرکزی دھارے میں پھیلانے میں آزادی رائے کے حق کا غلط استعمال کیا گیا اور کرائسٹ چرچ کے سانحہ سے سوشل میڈیاکے انتہا پسندانہ کردار کو بھی بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے اداروں کواپنے مواد کے ذریعے تشدد اور نفرت پھیلانے کے لئے احتساب کے دائرے میں لائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام فوبیا عالمی سلامتی اور استحکام کے لئے سنگین خطرہ بن گیا ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کے احترام کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں بہرصورت متنوع آوازوں، مذاہب، نقطہ نظر اور روایات ،امن،برداشت کے کلچر کے رواج اور فروغ کے لئے عالمی ڈائیلاگ کو بڑھانے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہم آہنگی کے پلوں کی تعمیر کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھتے ہوئے اپنے عزم پر قائم ہے جبکہ نفرت اور تعصب کی دیواروں کی تعمیر کے خلاف بھر پور مزاحمت قائم رکھے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیںمشترکہ تابناک انسانی مستقبل کی طرف گامزن ہونا چاہتے ہیں اور اسلام فوبیا ،زینوفوبیا اور نسل پرستی کی سرکوبی چاہتے ہیں۔