اسلام پر امن مذہب ہے ،کسی بیگناہ انسان کا قتل گویا پوری انسانیت کا قتل ہے، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور

137

لاہور ۔14جون (اے پی پی):گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ اسلام پر امن مذہب ہے جس کے نزدیک کسی بیگناہ انسان کا قتل گویا پوری انسانیت کا قتل ہے، دنیا اسلاموفوبیا اور دہشتگردی کیخلاف اٹھ کھڑی ہو، دہشتگردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے کیونکہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اگر کوئی مسلمان، ہندو، یہودی یا عیسائی دہشتگردی کرنے کا مرتکب ہو تو اس پر ایک جیسا بیانیہ ہی دیا جائے، اسرائیل اور بھارت ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کو سخت نوٹس لینا چاہئے، بیت المقدس کی آزادی کیلئے امت مسلمہ متحد ہو، عالم اسلام کی نا اتفاقی کی وجہ سے آج ہمیں یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں، کشمیر ایشو کا سادہ حل ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت دیا جائے، ہمیں کسی صورت امریکہ کو اڈے نہیں دینے چاہئیں اور نہ ہی ایسی کوئی بات ہو رہی ہے۔

ان خیالات کااظہار گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میںمنعقدہ خصوصی نشست بعنوان ” فلسطین اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور عالمی رائے عامہ “ کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ نشست کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ نشست کی صدارت وائس چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کی۔ اس موقع پر سینئر صحافی ودانشور سلمان غنی، چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود، ممتاز سیاسی وسماجی رہنما بیگم مہناز رفیع، بیگم صفیہ اسحاق، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، میجر(ر) مجیب الرحمان، اساتذہ کرام ، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت دنیا میں تین بڑے اہم ایشوز کشمیر، فلسطین اور افغانستان ہیں، کشمیر عالمی ایجنڈے میں شامل ہے ، بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دنیا اب نوٹس لے رہی ہے تاہم مسئلہ کشمیر مزید موثر انداز میں دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔گورنر پنجاب کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیر اور فلسطین میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے پیش کریں،میں نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران ان ایشوز پر وہاں کے سرکردہ افراد کے سامنے پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا، میں نے وہاں 100سے زائد الیکٹڈ ممبران سے ملاقات کی اور انہیں حقائق سے آگاہ کیا۔اپنی ہر تقریر اور ملاقات میں ان تین اہم ایشوز پر بات کرتے ہوئے میں نے انہیں بتایا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے،

کشمیر ایشو کا سادہ حل ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت دیا جائے، کشمیر ،کشمیریوں کا ہے اور ان کا ہر فیصلہ ہمیں قبول ہے، بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل370اور35اے کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس ہے اور اب وہ وہاں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر رہا ہے ، کشمیری اس کیخلاف سراپا احتجاج ہیں اور پاکستان ان کے اصولی موقف کی تائید کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا اسلاموفوبیا ، دہشتگردی کیخلاف اٹھ کھڑی ہو، آج وقت آن پہنچا ہے کہ دہشتگردی کی تعریف واضح کی جائے کہ یہ کیا ہے، اگر دنیا کے کسی خطہ میں کوئی مسلمان کسی دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث ہوتا ہے تو اسے دین اسلام کے ساتھ جوڑ کر اسلام کو بدنام کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس اگر کوئی ہندو، عیسائی یا یہودی دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث ہو تو اسے اس کا انفرادی فعل قرار دیا جاتا ہے، یہ دہرے معیار ختم ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہاسلام ایک پر امن مذہب ہے جس کے نزدیک کسی بیگناہ انسان کا قتل گویا پوری انسانیت کا قتل ہے ،یاد رکھیں کہ دہشتگردکا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ،

کوئی مسلمان، ہندو، یہودی یا عیسائی دہشتگردی کا مرتکب ہو تو اس پر ایک جیسا بیانیہ ہی دیا جائے، جب دہشتگردی کی یہ تعریف ہو گی تو مشکلات آسان ہو جائیں گی، اسرائیل اور بھارت ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا میں فلسطینی مائوں ، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں، کنکریوں کے ساتھ ٹینکوں کا مقابلہ کیا جا رہا ہے، مغرب انسانی حقوق کی بہت باتیں کرتا ہے لیکن اسرائیل نے حالیہ حملوں کے دوران عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور میڈیا کے دفاتر پر بھی حملہ کیا لیکن دنیا خاموش رہی۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی کیلئے امت مسلمہ کو متحد ہونا چاہئے،

عالم اسلام کی نا اتفاقی کی وجہ سے آج ہمیں یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں، اگر عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر متحدہو تو اسرائیل کی جارحیت کی جرات نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ تیسرے ایشو یعنی افغانستان پر بھی امریکہ اور مغرب میں کافی بحث ہوتی رہتی ہے، ایک بات یاد رکھیں اور تاریخ بھی اس کی گواہ ہے کہ افغان قوم کو شکست نہیں دی جا سکتی اسی لیے برطانیہ، روس کے بعد اور اب امریکہ کو بھی وہاں شکست کھا کر واپس جانا پڑ رہا ہے تو ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ مسئلہ لڑائی سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا، پر امن افغانستان ہم سب کے مفاد میں ہے ،ہمیں کسی صورت امریکہ کو اڈے نہیں دینا چاہئیں اور نہ ایسی کوئی بات ہو رہی ہے،

ہم پہلے ہی اس جنگ میں بہت کچھ کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کیلئے جو کچھ ہو سکاکر رہے ہیںاور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، دنیا بھر میں پھیلی سکھ کمیونٹی پاکستان سے بڑی محبت کرتی ہے اور میرے خیال میں یہ ہمارے لئے ایک سرمایہ ثابت ہو سکتی ہے۔ نشست کے صدر وائس چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر اور فلسطین دو ایسے مسائل ہیں جو متعدد ممالک کے مابین تباہ کن جنگوں کا باعث بن سکتے ہیں، یہ دونوں مسائل اسلام دشمن قوتو ںکے پیدا کردہ ہیں۔

سینئر صحافی ودانشور سلمان غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل اور بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے، کشمیری اور فلسطینی عوام اپنے حق کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں اور جلد انہیں اپنے مقصد میں کامیابی نصیب ہو گی۔ سیکرٹری نظریہ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا کہ کشمیراور فلسطین عالم اسلام کے دو ایسے سلگتے ہوئے مسائل ہیں جس کی وجہ سے عالم اسلام میں اضطراب پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی طاقتیں ان مسائل کے حل میں اپنا موثر کردار ادا کریں ،وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو بھارت اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے مظالم سے نجات ملے گی، نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے ہم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی آواز بنتے رہیں گے ۔