اسلام کا بنیادی مقصد معاشرے کی تعمیرو ترقی ہے، خیرات کرنا مسلمانوں کا شیوہ ہے،کار خیر میں حصہ لینے والے ملک کے ہیروز ہیں، صدر مملکت عارف علوی

106

لاہور۔10اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلام کا بنیادی مقصد معاشرے کی تعمیر ہے،خیرات کرنا مسلمانوں کا شیوہ ہے،کار خیر میں حصہ لینے والے ملک کے ہیروز ہیں،اسلا م انسانوں کی سپرٹ کو جگانے کیلئے آیا۔حکومتیں بدلتی رہتی ہیں ‘ملک کا نظام چلتا رہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں مقامی ہوٹل میںسرور شاہدہ میموریل کارڈیک سنٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر صدرسرور شاہدہ میموریل کارڈیک سنٹر ڈاکٹر شعیب سرور ہاشمی ، جنرل سیکرٹری رانا عامر محمود، نائب صدر ڈاکٹر فضل الرحمان اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی موجود تھے۔

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت ایک انسٹیٹیوشن ہے جس کے ساتھ تعاون سے ادارے چلتے رہتے ہیں،قیام پاکستان کے بعد کار خیر کا جذبہ مسلمانوں میں ابھر کر سامنے آ یا ،مخیر حضرات محروم طبقے کو خیرات کے ذریعے مدد کر کے اہم کر دار ادا کرسکتے ہیں،کار خیر میں حصہ لینے والے ملک کے ہیروز ہیں ،مسلمانوں کی فطرت میں کار خیر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسلام ریاست بنانے کیلئے نہیں بلکہ کمیونٹی کیلئے آیا ہے جس کا بنیادی مقصد معاشرے کی تعمیر و ترقی ہے،اللہ کے آخری نبیۖ نے اپنی ساری زندگی ریاست بنانے کیلئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت میں گزاری، خلفا راشدین کی زندگی بھی خدمت خلق سے بھری پڑی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قرآن مجید کی پہلی سورت میں ہی ریاست کی ذمہ داریوں کا تعین ہو جاتا ہے،پاکستان کا جوبنیادی مقصد ہے وہ قرآن کے اندر موجود ہے، پاکستان کی روح کی بنیاد عوام کی خدمت کرنے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدمت کا کام آ سان نہیں اس کیلئے جذبہ کی ضرورت ہے،انسان اپنے گناہوں کی تلافی کیلئے اللہ سے معافی کا طلب گار ہوتا ہے لیکن ہم انسانوں کو معاف کرنے کیلئے تیار نہیں،اپنے کردار کو بہتر کر کے ہم اللہ کا قرب حاصل کرسکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں میں خیرات کرنا ،سچ بولنا، بڑوں کی عزت دینا اور ایک دوسرے سے ہمدردی اور تعاون کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنیادی مسائل حل کرنا ریاستوں کی ذمہ داری ہے تا ہم اسلامی نظام حیات میں صاحب حیثیت افراد خدمت اور مدد کی ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کر سکتے’ اسلام کا فلسفہ معیشت ریاستی وسائل کی اس طرح منصفانہ تقسیم یقینی بنانا ہے کہ کوئی فرد اور معاشرہ بھوکا نہ سوئے اور غربت کی چکی میں نہ پستا رہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جب دولت چند ہاتھوں تک محدود ہوجاتی ہے تو پھر انسانی معاشرہ کا توازن بگڑ جاتا ہے اور نظام حیات تہس نہس ہو کر رہ جاتا اسی لیے اسلام نے ارتکاز دولت، مال و دولت سے محبت، حق تلفی، ہر نوع کی مالی بدعنوانی، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کو حرام قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کے مخیر افراد پر لازم ٹھہرایا ہے کہ وہ اپنے مال میں سے ضرورت مندوں کی مدد کریں اور ان کو پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد دیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلام کا معاشی نظام مساوات، اخوت، انفاق فی سبیل اللہ، خیرات، صدقات، چیرٹی، قرض حسنہ، جائز منافع، رزق حلال کی اساس پر استوار ہے، اِسلام نے معاشرے کے تمام طبقات میں اموال، دولت اور وسائل یکساں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اِسلام کا اصول یہ ہے کہ معاشی تنگی میں مبتلا ایک فرد بھی کفالت سے محروم نہ رہے، اللہ اور اس کے رسول مکرم ۖ کے احکامات کی رو سے غریب کی کفالت ریاست کی ذمہ داری ہے تاہم مخیر حضرات پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہو تی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ اسلام میں انسانی خیر خواہی کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اس لئے مسلمانوں پر مستحقین میں خیرات و صدقات تقسیم کرنا ان پر فرض کیا گیا ہے،ہر مذہب میں انسانی خیر خواہی ہی کا پیغام ملتا ہے’حضورۖ کی ساری محنت انسانوں کے لیے تھی، ہمارے ملک کیلئے یہ ناگزیر ہے کہ اگر ہم نے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے توان کی سنت پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔

صدرسرور شاہدہ میموریل کارڈیک سنٹر ڈاکٹر شعیب سرور ہاشمی نے تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ میں باہر کی پر آسائش زندگی چھوڑ کر صرف انسانیت کی خدمت کیلئے پاکستان آیا ہوں ،گوجرانوالہ میں بننے والے اس کارڈیک سنٹر میں دل کے امراض کی عالمی سطح کی جدید طبی سہولیات میسر ہو نگی،200 بیڈز کے کارڈیک سنٹر میں امیر اورغریب کو برابر کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔