اسلحہ کے زور پر مسائل حل نہیں ہوتے، تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے،  ،ترجمان بلوچستان حکومت

242

اسلام آباد۔30جولائی (اے پی پی):بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ اسلحہ کے زور پر مسائل حل نہیں ہوتے، افغانستان کی مثال سب کے سامنے ہے، تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے، ناراض بلوچ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں اور بیرونی سازشوں کا آلہ کار نہ بنیں، بلوچستان اس وقت طوفانی بارشوں سے بری طرح متاثر ہے، پی ڈی ایم اے اور دیگر ادارے سیلاب زدگان کی مدد اور ریلیف سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں،سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی سیلاب زدگان کی مدد کیلئے فرنٹ لائن پر ہیں، ہم مسنگ پرسنز کی بات تو کرتے ہیں لیکن اپنے ان شہدا کی قربانیوں کی بات نہیں کرتے جن کی وجہ سے ہم سکون کی نیند سوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان ہائوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن امن و امان کی بگڑی ہوئی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ناراض بلوچ بھائیوں کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ قومی دھارے میں شامل ہوں، بات چیت تمام مسائل کا حل ہے، اسلحے کے زور پر مسائل حل نہیں ہوا کرتے۔

فرح عظیم شاہ نے کہا کہ آج مسنگ پرسنز پر بہت بات ہوتی ہے اور یہ ایک حساس معاملہ ہے اور بلوچستان کے حوالے سے اس مسئلے کو زیادہ اجاگر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچا تھا کہ آج میں اپنی پریس کانفرنس کا آغاز ان الفاظ سے کروں گی کہ ہم چاہے کسی بھی اعلی عہدے پر فائز ہوں عوامی خدمت گار ہیں، عوام کی ترقی، خوشحالی اور سلامتی ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سیلاب کی زد میں ہے لیکن آج بھی ہم اس مسئلے کی بجائے مسنگ پرسنز اور ناراض بلوچوں کے حوالے سے بات کر رہے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمیں کتنا ناراض بلوچ بھائیوں کی تکالیف کا احساس ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ گزشتہ روز ایک ظہیرنامی شخص نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ وہ مسنگ نہیں تھا بلکہ غیرقانونی سرحد عبور کرنے کے جرم میں ایران میں سزا کاٹ رہا تھا، ایسے کئی واقعات ہوں گے لیکن ہمارے بعض نادان بھائی بیرونی سازش کا شکار ہیں، وہ بیرونی سازشوں کو سمجھیں کیونکہ اس سے نہ صرف بلوچوں بلکہ ریاست کو نقصان ہو رہا ہے، میں انہیں دعوت دیتی ہوں کہ قومی دھارے میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ زیارت کا واقعہ سب کے سامنے ہے جس میں کرنل لئیق اور ان کے کزن کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا اور اس کے بعد کچھ لوگوں نے دھرنادیا اور کہا کہ زیارت میں مسنگ پرسنز کو مارا گیا ہے۔

فرح عظیم شاہ نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات کرتے ہوئے مجھے اندازہ ہے کہ اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں لیکن بحیثیت مسلمان مجھے اس بات پر یقین ہے کہ عزت، ذلت، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے اسی لئے آج میں بطور بلوچ خاتون بلوچوں اور پاکستان کا درد رکھتے ہوئے اپنے ناراض بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کر رہی ہوں کہ وہ ہٹ دھرمی چھوڑیں اور قومی دھارے میں شامل ہوں، ملک، قوم اور اپنے ان اداروں کو بدنام نہ کریں جن کی وجہ سے ہم سکون کی نیند سوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے جو بھی حقائق ہیں عوام کے سامنے لائے جائیں گے، جوڈیشل کمیشن بنانے کا مقصد بھی یہی ہے،مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، جہاں پاکستان کی سالمیت کی بات آ ئے گی وہاں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، وزیراعلی بلوچستان کی بھی خواہش ہے کہ ناراض بلوچ بھائیوں کو واپس لائیں۔فرح عظیم شاہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تنقید برائے تنقید چل رہی ہے، پاک فوج کے جوان اور ایف سی کے اہلکار اور پی ڈی ایم اے سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔