اسٹیٹ بینک نے معاشی تحقیق میں مدد دینے اور شفافیت بڑھانے کے لئے ’’ایزی ڈیٹا‘‘ متعارف کرا دیا

55
State Bank

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):دنیا بھر میں مستعد، بروقت اور قابل بھروسہ ڈیٹا کی ترسیل مرکزی بینکوں کا ایک اہم فریضہ ہے، ڈیٹا کی باآسانی دستیابی گھرانوں، فرموں، حکومتوں، تعلیمی اداروں اور مالی مارکیٹ کے شرکا سمیت دیگر فریقوں کو باخبر فیصلے کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ دیگر مرکزی بینکوں کی طرح، اسٹیٹ بینک تمام فریقوں کو معاشی اور مالی ڈیٹا فراہم کر رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ڈیٹا کی کوریج، معیار اور دستیابی بڑھانے کے لیے مسلسل مربوط کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اپنی ابلاغ کی حکمت عملی کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تمام فریقوں کے لئے اپنے ڈیٹا تک رسائی آسان بنانے کے ایک اور اقدام کا اعلان کیا ہے۔قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے اسٹیٹ بینک ایزی ڈیٹا کا افتتاح مرکزی بینک میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا ۔ یہ ڈیٹا کا ایک ایسا پورٹل ہے جو ٹائم سیریز ڈیٹا کے ساتھ ایک معلوماتی اور صارف دوست انٹرفیس پر مشتمل ہے۔

اس تقریب میں آن لائن اور ذاتی حیثیت میں مارکیٹ کے تجزیہ کار،تعلیمی ماہرین، بینک کے سینئر حکام اور دیگر افراد نے شرکت کی۔ ایزی ڈیٹا میں فی الوقت7,000سے زائد متغیرات پر معاشی اور مالی ٹائم سیریز کا ڈیٹا موجود ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد پلیٹ فارم ہے اور وسعت کے لحاظ سے ملک میں ایسی کوئی اور مثال موجود نہیں۔ایزی ڈیٹا ایک معلوماتی اور صارف دوست انٹرفیس پر مشتمل ہے، اور اس میں مرکزی بینکاری سے متعلق ٹائم سیریز کے ساتھ معاشی اور مالی ڈیٹا موجود ہے۔

اس کا آغاز اہم اقتصادی اور مالی اظہاریوں کے ڈیش بورڈ سے ہوتا ہے جس میں ایزی ڈیٹا مختلف شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے انٹرایکٹو چارٹس کے ذریعے صارفین کو ڈیٹا دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ بعد میں دوبارہ دیکھنے(retrieval) کے لیے صارفین کو اکثر استعمال ہونے والے اظہاریوں کی ایک باسکٹ بنانے کی سہولت بھی دیتا ہے۔ یہ دیگر سرکاری اداروں، ضابطہ کاروں، اور تجارتی اور مینوفیکچرنگ تنظیموں کی جانب سے مرتب اور شائع کردہ منتخب ٹائم سیریز ڈیٹا بھی پیش کرتا ہے۔

ایزی ڈیٹا کی نمایاں خصوصیات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مرتضیٰ نے بروقت پالیسی فیصلوں اور اسٹیٹ بینک کو بیرونی روابط رکھنے والا ادارہ بنانے(outward looking) میں معاشی اور مالی ڈیٹا کے کردار پر زور دیا۔ مثلاً، انھوں نے بلند تعدد کے حامل طلب کے اظہاریوں کے کردار پر روشنی ڈالی ، جیسے کہ جلد فروخت ہونے والی صارفی اشیا (ایف ایم سی جی)، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، جنہوں نے گھرانوں اور کاروباری اداروں پر کووڈ 19 کے اثرات کا جائزہ لینے اور ابھرتے ہوئے مقامی اور عالمی تحرکات کے مطابق پالیسی ردعمل کو درست رکھنے میں پالیسی سازوں کو قابل قدر بصیرت فراہم کی۔

انہوں نے تعلیمی اداروں کے لیے ایزی ڈیٹا کے ممکنہ فوائد پر بھی روشنی ڈالی، تاکہ طلبا اور محققین اپنی تحقیق میں پاکستان کی معیشت سے متعلق انتہائی ضروری ڈیٹا سے استفادہ کر سکیں۔گورنر (قائم مقام) نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ ایزی ڈیٹا اور بہترین بین الاقوامی روایات کے مطابق اعدادوشمار کی ترسیل کے صارف دوست پورٹل کی فراہمی اور اسے برقرار رکھنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک دنیا کے اہم مرکزی بینکوں کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایزی ڈیٹا ایک ابھرتی ہوئی پروڈکٹ ہے اور مستقبل میں اس کی ڈیٹا کوریج کو بڑھایا جاتا رہے گا۔ انہوں نے اس سلسلے کے سابقہ اقدامات کے حوالے سے رائے دینے پر تجزیہ کاروں کی کمیونٹی کو بھی سراہا۔

آخر میں گورنر (قائم مقام ) نے ایزی ڈیٹا پورٹل کی ٹیم سے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کردہ دیگر دیٹا سیٹس کو بھی اس میں شامل کیا جائے، تاکہ ایک ہی جگہ تمام معلومات دستیاب ہوں اور جب تک نئے ڈیٹا پورٹل پر تمام ڈیٹا دستیاب نہ ہو، اس وقت تک اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ www.sbp.org.pk پر معاشی ڈیٹا کے پیج کو فعال رکھا جائے۔اس کے بعد پینل ڈسکشن کا آغاز ہوا۔ پینل کے ارکان میں معروف صحافی جناب خرم حسین، ڈائریکٹر اور سینئر ریسرچر ، سی ایس ایس آر جناب حارث گزدر؛ پروفیسر اور چیئرپرسن اکنامکس ڈیارٹمنٹ، آئی بی اے ڈاکٹر عاصمہ حیدر؛ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریسرچ ایڈوائزر اور چیف اکنامسٹ ڈاکٹر علی چوہدری؛ برسٹل یونیورسٹی کے لیکچرار ڈاکٹر احمد پیرزادہ؛ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر ساجد امین؛ پروفیسر آف اکنامکس اور ڈین لاہور سکول آف اکنامکس ڈاکٹر اعظم چوہدری۔

ڈائریکٹر پالیسی، محبوب الحق ریسرچ سنٹر محترمہ ماہا رحمان؛ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سربراہ شعبہ معاشیات ’لمز‘ ڈاکٹر علی حسنین اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدیل ملک شامل تھے۔ اسٹیٹ بینک کے ترجمانِ اعلیٰ عابد قمر نے پینل ڈسکشن کی نظامت کی۔ڈاکٹر علی چوہدری نے پورٹل کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے ’ایزی ڈیٹا‘ پورٹل کے اثرات کے بارے میں اچھی امید ظاہر کی۔ خرم حسین نے اس سوال کہ کیا پاکستان میں معاشی پالیسی سازی کی بنیاد معلومات اور باخبری پر ہے، کے جواب میں کہا کہ واقعی ایسا ہے اور اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

خرم حسین نے اعداد و شمار کی درست تشریح اور ان کے تصوراتی پہلو کو نمایاں کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس کی عکاسی اسٹیٹ بینک کی مختلف رپورٹوں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ڈاکٹر حسنین نے اقتصادی پالیسی سازی میں ڈیٹا کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے تجویز دی کہ وسیع تر رائے عامہ کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے اسٹیٹ بینک کو بھی TikTok میں شامل ہونا چاہیے۔ڈاکٹر پیرزادہ نے اسٹیٹ بینک کے حکام کی بلاگ پوسٹس کی ضرورت اجاگر کی جس سے محققین اور پالیسی سازوں کو بہتر رائے بنانے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر اعظم نے ’ایزی ڈیٹا‘ کے اجرا پر اسٹیٹ بینک کو مبارکباد دی اور اسے مرکزی بینک کا ایک سنگ میل قرار دیا۔ڈاکٹر عدیل ملک نے ڈیٹا تک رسائی کے حوالے سے چیلنج اور مشکلات بیان کرتے ہوئے اور ان چیلنجوں کے حل میں ’ایزی ڈیٹا‘ کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا میں درجہ بندی (hierarchy) کا مسئلہ انتہائی اہم ہے اور اسٹیٹ بینک اس میں کردار دا کر سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کو تعلیمی اور دیگر اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ضرورت ہے تاکہ ’ایزی ڈیٹا‘ کو محققین کے لیے ایک مربوط ڈیٹا پورٹل بنایا جائے ۔ ڈاکٹر اسما حیدر نے قابلِ بھروسہ ڈیٹا تک رسائی کے حوالے سے ریسرچرز کو درپیش مشکل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک قومی ڈیٹا پورٹل کی اشد ضرورت ہے جہاں سے لوگوں کو ہر طرح کا ڈیٹا ایک جگہ پر مل سکے۔

محترمہ ماہا رحمان نے ’ایزی ڈیٹا‘ پورٹل تیار کرنے پر اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ ریسرچرز کے لیے بہت مددگار ہوگا۔ جناب حارث گزدر نے کہا کہ ڈیٹا تک رسائی محققین اور پالیسی سازوں کے لیے انتہائی اور یکساں اہم ہے۔ ڈاکٹر ساجد امین نے امید ظاہر کی کہ ’ایزی ڈیٹا ‘ پورٹل کا ڈیش بورڈ میڈیا کے لیے سب سے پہلے توجہ کا مرکز بنے گا۔انہوں نے مالی خواندگی بڑھانے کے لیے ڈیش بورڈ کو مزید متحرک بنانے کی تجویز دی۔اس پینل ڈسکشن کو اس لنک https://youtu.be/DqQvbXlkJf8 پر مکمل دیکھا جا سکتا ہے۔ ایزی ڈیٹا تک رسائی کے لئے یہ لنک https://easydata.sbp.org.pk استعمال کریں۔