اسلام آباد ۔ 15 جولائی (اے پی پی) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اگرچہ استحکام کی طرف گامزن رہی تاہم گزشتہ مالی سال کے دوران جولائی سے مارچ تک بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار ہیں۔ سٹیٹ بینک نے استحکام کے ایجنڈا بنیادی نوعیت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات اسٹیٹ بینک نے معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2018-19ءمیں کہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی معیشت طلب کو قابو میں کرنے کی پالیسیوں کی مدد سے استحکام کی طرف گامزن رہی، تاہم جولائی تا مارچ مالی سال 2019ءکے دوران بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں۔ لہذا استحکام کا موجودہ ایجنڈا بنیادی نوعیت کی ساختی اصلاحات کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ مالی سال 2019ءکے دوران اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہو گئی جس کی بنیادی وجہ جڑواں خساروں پر قابو پانے کی غرض سے کئے جانے والے پالیسی اقدامات کا ردعمل ہے۔ ان اقدامات سے صنعتی شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی اور ملک میں اشیاءسازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں۔ دریں اثناءپانی اور موسم سے متعلق خدشات اور اس کے ساتھ ساتھ اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر اپنا اثر ڈالا۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے بھی خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا۔