اس وقت ہمارا سب سے اہم مسئلہ معیشت ہے ، ہمیں مل کر مفاہمت سے معاشی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے،صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی

108
ترقی یافتہ جمہوریتوں میں اتفاق رائے سے حل تلاش کیا جاتا ہے،جمہوری قوتیں جب آپس میں لڑتی ہیں تو غیر جمہوری قوتوں کا کردار بڑھ جاتا ہے ،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد۔24ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے اس وقت ہمارا سب سے اہم مسئلہ معیشت ہے ، ہمیں مل کر مفاہمت سے معاشی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے، انتخابات کے حوالے سے بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کیا جائے، آرمی چیف کی تقرری پر اپوزیشن کا موقف سننے میں کوئی حرج نہیں، آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے تمام کام ہونے چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ متحرک رہاہوں اور اس وقت بھی میری کوشش ہے کہ ملک کے حالات بہتر ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کووڈ سے نکلے، ہماری معیشت بحالی کی جانب گامزن تھی لیکن پھر یوکرین تنازعہ سے حالات میں تبدیلی آئی، جس سے عالمی سیاست بھی تبدیل ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ سیلاب اور کورونا کی وباء قدرتی آفات ہیں اس میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں۔ صدر مملکت نے ملک میں فلڈ ریلیف کے حوالے سے عالمی برادری سے اپیل کی کہ متاثرین کی بحالی کے لئے معاونت کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے اور حکومت اس حوالے سے بھر پور کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے ملک کے ہر ادارے قوم سمیت سماجی اداروں سے فنڈریزنگ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ ہماری معیشت مشکلات میں ہے جس کے استحکام کی ضرورت ہے۔

ملک میں سیاسی حالات کی صورتحال کے بارے میں صدر مملکت نے کہاکہ یہ صورتحال خود پیدا کی گئی ہے جو قوم کا مسئلہ نہیں ہے، ہمارے گھر کو آگ کھا رہی ہے ہم اس کو بجھانے کی بجائے چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پوری قوم حکومت اور ذمہ دار سیاسی قیادت سے توقع رکھتی ہے کہ اس مسئلہ سے نکلے۔

انہوں نے کہاکہ مسائل کے خاتمہ کے لئے میں اپنی کوشش جاری رکھوں گا۔ کرپشن کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں کرپشن کے حوالے سے بات ضرور کرتی ہیں لیکن اس مسئلہ کو ختم نہیں کرتیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ آئین نے مجھ پر جو ذمہ داری ڈالی ہے اس کے تحت کردار ادا کروں گا ۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچنا چاہئے ۔ قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے صدر مملکت نے کہاکہ الیکشن کے انعقاد میں ایک سال سے کم کا وقت رہ گیا ہے اور اگر تین چار ماہ الیکشن کو آگے پیچھے کر لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین ہمیں استحکام کا درس دیتا ہے میں فیصلہ نہیں کر سکتا لیکن شراکت داروں کو بٹھا سکتا ہوں ۔

پاکستانی ایک ذمہ دار قوم ہیں جو ہر مشکل میں متحد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب قوم زوال کے راستے پر جائے تو مجھے تشویش ہو گی۔ حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات کے حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ ہمیں گفتگو اور مشاورت سے اہم اقدامات کرنے ہوں گے ، سیاستدان پارلیمان میں اہم ایشوز کو حل کریں۔ اپوزیشن کی باتوں پر غور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارا سب سے اہم مسئلہ معیشت ہے اور سیاسی انتشار میں کمی کے حوالے سے باہمی گفتگو سے مسئلہ حل کرنا چاہئے۔ فلڈ ریلیف کے ساتھ ساتھ دیگر کام کرنے بھی ضروری ہیں کیونکہ حکومت میں گاڑی کے ہر پرزے کی طرح سب کو کام کرنا چاہئے، سیاست کے ساتھ ساتھ معیشت پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے اور ہم کو مل کر مفاہمت سے معاشی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے ۔

سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار اور حکومت اور فوج کے ایک پیج پر ہونے کے حوالے سے صدر مملکت نے کہاکہ ملک کے اندرونی اور بیرونی معاملات میں دونوں کا کردار بہت اہم ہے ، ہمارے ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر ہائبرڈ وارچل رہی ہے، اس حوالے سے سب کا کردار ہونا چاہئے ۔ حکومت ، اپوزیشن اور عدلیہ سمیت تمام شراکتدار اپنا کردار ادا کریں ، اب وقت آگیا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔

انہوں نے کہاکہ میں فیصلہ تو نہیں کر سکتا لیکن سب کو بٹھا سکتا ہوں ، کیونکہ ہماری معیشت کے لئے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ضروری ہے جبکہ سیلاب سے بحالی میں بھی معیشت کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والی حکومت کے لئے بھی مشکل ہو گی، اس لئے معیشت کا استحکام ہونا چاہئے جس کے لئے سیاسی استحکام بنیادی ضرورت ہے کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار بھی استحکام چاہتے ہیں۔

ملک میں سیاسی مفاہمت کی کوششوں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ جس کو قوم کا درد ہو گا وہ جارحانہ ہو گا لیکن آئین کے دائرہ کار میں سارے کام ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی سیاسی زندگی میں عوام کے حقوق کے لئے احتجاج کیئے اور تشدد بھی برداشت کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنی قوم کی عظمت کی بات سب کو کرنی چاہئے کیونکہ ماضی میں قائداعظم محمد علی جناح، ایوب خان،ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سمیت سیاسی قیادت نے قوم کی عظمت کی بات کی ہے۔

ملک میں غربت ہے لیکن آئین قوم کی عزت کا محافظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلڈ ریلیف کے ساتھ ساتھ معیشت کی طویل عرصہ کی منصوبہ بندی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، میں کرپشن کے خاتمہ اور ملک کی بہتری کا خواہش مند ہوں ۔ صدر مملکت نے کہاکہ ہمارے ملک کی تاریخ میں کوئی واقعہ یا حادثہ ہوتو تحقیقات نہیں کی جاتیں جو بدقسمتی ہے، الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہاکہ آرمی چیف کی تقرری پر اپوزیشن کو سننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کے معاملات کو اہمیت نہیں دینی چاہئے ، سوشل میڈیا انفارمیشن اور موبلائزیشن کے لئے اچھا ہے لیکن فیک نیوز سے پاکستان سمیت پوری دنیا پریشان ہے، ہمیں اس کے مثبت پہلو مد نظر رکھنے چاہئیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں واپس جانے کی رائے کے بارے میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنی رائے دی ہے فیصلہ نہیں دیا، سیاسی فیصلے پارٹی کی قیادت کرے گی اس پر رائے زنی نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ خواتین ہمارے ملک کا ایک اہم مسئلہ ہے جتنا تعلیم کا مسئلہ ہے ، انہوں نے کہاکہ ہماری چوبیس فیصد خواتین پروڈکٹیو سیکٹر میں ہیں، ان کی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ میری بہت سی خواہشات ہیں لیکن سب سے اہم خواہشات میں عورتوں کے کردار کا فروغ ، نوجوانوں کی تعلیم ، ملک کی خود مختاری کے تصور کا فروغ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان میں معیاری تعلیم کی فراہمی ہو اور ملک انٹیلیکچوئل طور پر خود کو ٹھیک کر لے تو دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر لے گا۔