اعلی تعلیم کا فروغ اور جامعات کو جدید رحجانات و سہولیات سے آراستہ کرنا وژن 2025 کا حصہ ہے،احسن اقبال

190
احسن اقبال
جامع ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیز کا تسلسل ناگزیر ہے ، وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کا وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی کارکردگی رپورٹ کے اجراکی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔10مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اصلاحات احسن اقبال نےکہا ہے کہ ملک میں اعلی تعلیم کا فروغ اور جامعات کو نئے اسلوب اور جدید رحجانات و سہولیات سے آراستہ کرنا وژن 2025 کا حصہ ہے،قومیں اپنی غلطیوں سے نہ سیکھیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس ملک کامسقتبل نہیں سنوار سکتی ، پاکستان 75 سالوں سے عدم استحکام کی وجہ سے مشکل حالات سے گزرا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کو نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے ریسرچ اینڈ سٹریٹجک بلاک کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ انہوں نے مختلف لیبارٹریوں میں کام کرنے والے طلبہ و طالبات سے ان کے مستقبل کے لائحہ عمل ، تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں جدت ااور ٹیکنالوجی کے فروغ پر فیکلٹی اور محقیقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور محققین کو طلبہ و طالبات کی صلاحیتوں سے پھرپور استفادہ کرنا چاہئے، آج کے نوجوان علم اور تحقیق میں مہارت کے ساتھ جدید اسلوب اور عالمی روحانیت سے بخوبی آشنا ہیں۔

سٹریٹجک بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ ملک میں اعلی تعلیم کا فروغ اور جامعات کو نئے اسلوب اور جدید رحجانات و سہولیات سے آراستہ کرنا وژن 2025 کا حصہ ہے ، ہم نے 2013 سے 2018 کے درمیان ملک میں موجود یونیورسٹیوں کی صلاحیت اور استعدادکار بڑھانے کے ساتھ ساتھ پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں اعلی تعلیم کے لیے اداروں کے قیام اور فروغ پر توجہ دی ۔ 2013 سے 2018 کے درمیان ملک کے طول و عرض میں متعدد جامعات قائم کی گئیں جس کی ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو اعلی جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کو بھی فروغ دینا ہے۔

انھوں نے کہام کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی کا دو تہائی حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ہمیں اپنے نوجوانوں کوارہی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانا ہے ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 میں رجیم چینج ہوئی اور ویژن 2025 پر عملدرآمد روک دیا گیا، یونیورسٹی آف نارووال فیز ٹو سمیت تعلیم، کھیل اور دیگر اہم شعبوں کے متعدد منصوبے جو 2018 سے قبل منظور کئے گئے تھے انہیں روک دیا گیا جس کے نتیجے میں عوام بھی ان کے ثمرات سے محروم رہے اور آج ان کی پیداواری لاگت میں بھی تین سے چار گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ نارووال سپورٹس کمپلیکس سے 70 کروڑ سے مکمل ہونا تھا اب وہ 2 ارب سے زائد رقم سے مکمل ہو گا۔ سی پیک کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا، گزشتہ چار سالوں میں سی پیک کے متعدد جاری منصوبوں کو بند کر دیا گیا،

ہمارے پچھلے دور میں چین نے 29 ارب ڈالر کے منصوبوں کی سرمایہ کاری کی مگر گزشتہ چار سالوں میں کابینہ میں موجود بعض وزرا نے سی پیک کے خلاف قومی اسمبلی سمیت مختلف فورمز پر غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے جس سے سرمایہ کاری کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔ پرائس کوپر نے 2030 میں پاکستان کو دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شمار کیا تھا مگر آج کوئی ادارہ یا ملک پاکستان میں ایک ڈالر تک لگانے پر آمادہ نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ قومیں اپنی غلطیوں سے نہ سیکھیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس ملک کا مسقتبل نہیں سنوار سکتی ، پاکستان 75 سالوں سے عدم استحکام کی وجہ سے مشکل حالات سے گزرا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ چیٹ جی پی ٹی تو صرف ایک ٹریلر ہے۔

دنیا جدید ٹیکنالوجی میں اس سے بھی آگے نکل چکی ہے،راہ راست کاعلم حاصل کرنے کے لیے آج بھی قرآن مجید موجود ہے مگر آج ہماری ترجیحات بدل گئی ہیں، اللہ نے بھی کہا ہے کہ مجھے پہچانو۔ نوجوانوں میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا اور انہیں مشاورت کے عمل میں شریک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، قرآن میں اہل بصارت اور عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ آزادی کا تحفظ دولت کے ساتھ نہیں بلکہ علم ، فکر اور تحقیق سے کیا جا سکتاہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے تزویراتی اور تحقیقاتی اہمیت کے حامل اس منصوبے کے لیے پیسے دینے کا مقصد ہی جدید تحقیق اور ریسرچ کو آگے بڑھانا ہے، اس میں کوئی برائی نہیں کہ یونیورسٹی کا انفراسٹرکچر اچھا ہونا چاہیے مگر ہر تعلیمی ادارے کی کامیابی کے لیے جدید تقاضوں کے ساتھ جدید تعلیمی تقاضے پورے کرنے بہت ضروری ہیں ہاہر ایجوکیشن کا مقصد ہی تحقیق، جدت اور سوچ کو آگے لے کر چلنا ہے۔

وفاقی وزیر نے برآمدات کی اہمیت اور ملکی ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے، ہم ماضی میں برامدات میں اضافہ کرنے میں کو ناکام رہے ہیں، مختلف زبانوں میں ماہر ہونا ایکسپورٹ کی کامیابی ہو گی۔ ہماری حکومت نے ایک لائحہ عمل بنایا کہ ایک سال کے اندر اسلام آباد کے تمام سکولوں اور تعلیمی اداروں میں کس طرح سے مختلف زبانوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے، عربی ، چینی زبان ، جرمن اور فرنچ زبانوں کو متعارف کرانے کے لیے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ نمل کے ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرے اور تمام تعلیمی اداروں میں مختلف زبانوں کے لیے باقاعدہ ٹریننگ دی جائے ،میں یقین دلاتا ہوں کہ ان منصوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی سے فنڈنگ دینا ہمارا کام ہے ۔