لاہور۔13اکتوبر (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے مسائل کو عارضی طور پر ایک طرف رکھے تاکہ سارک کو بحال کیا جا سکے۔ اتوار کو یہاں اپنے ایک بیان میں افتخار علی ملک نے ڈاکٹر یونس کے اس بیان کو سراہا جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سارک ممالک کی اقتصادی خوشحالی کے لیے علاقائی تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے سارک کے اندر اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے اور تعاون کو فروغ دینے سے بے مثال علاقائی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک غربت، بے روزگاری اور پسماندگی جیسے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ کثیر الجہتی تعاون سے نہ صرف دوطرفہ تناؤ کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ رکن ممالک کے درمیان سماجی اور ثقافتی تعلقات کو بھی مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے تمام سارک ممبران پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹر یونس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے خطے کے اجتماعی مفاد کے لیے مل کر کام کریں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اگر یورپی یونین شدید اختلافات اور تاریخی تقسیم کے باوجود آگے بڑھ سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سارک کو دوبارہ فعال کرنے میں حائل تمام رکاوٹوں اور مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکتا ہے۔