افراتفری، انتشار، مار پیٹ، حملے اورڈرانا دھمکانا پی ٹی آئی کی ریت ہے ،مقصد اداروں پر دبائو ڈال کر مرضی کے فیصلے لینا ہے، سینیٹر عرفان صدیقی کی میڈیا سے گفتگو

135

اسلام آباد۔28فروری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی جانب سے عدالتی کمپلیکس پر حملے اور انتہا پسند رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراتفری، انتشار، مار پیٹ، حملے اورڈرانا دھمکانا پی ٹی آئی کی ریت ہے جس کا مقصد اداروں پر دبائو ڈال کر مرضی کے فیصلے لینا ہے، یہ پی ٹی آئی کے مخصوص حربے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ رویہ بہت افسوسناک ہے، پی ٹی آئی کی تاریخ میں لاقانونیت دکھائی دیتی ہے، 2014ء سے لے کر اب تک ان کی شر پسندی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے کے وقت وزیراعظم ہائوس میں اطلاع آتی تھی کہ باہر سارے دروازے پی ٹی آئی نے بند کر دیئے ہیں، تاریں کاٹ دی ہیں، ڈنڈے اور بندوقیں ان کے ہاتھ میں ہیں، اس وقت انہوں نے قومی ادارے پی ٹی وی، پارلیمنٹ اور ایوان صدر پر حملہ کیا ۔ ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اداروں کو خوفزدہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عدالتی کمپلیکس پر حملہ کیا ہے، یہاں دو تہائی اکثریت والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کے ساتھ 200 سے زائد پیشیاں بھگتی ہیں، اس وقت عدالت کے دروازے پر لسٹ آویزاں ہوتی تھی جس پر نام درج ہوتے تھے جس کے مطابق عدالت میں انٹری ہوتی تھی، اگر لسٹ میں نام نہیں ہوتا تھا تو باہر فٹ پاتھ پر بیٹھے رہتے تھے، میں نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو باہر فٹ پاتھ پر بیٹھے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پیشی کے موقع پر کوئی لائو لشکر لے کر نہیں آتے تھے، مہذب طریقے سے بات کرتے تھے ،محمد نواز شریف وزیراعظم تھے اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے، اس وقت بھی انہوں نے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی فاشسٹ جماعت ہے، یہ فاشزم پر یقین رکھتے ہیں، پارلیمان کیا ہے اور پارلیمان کا کیا کردار ہے یہ ان کے منشور، عادات اور مزاج کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 2002ء میں پہلی مرتبہ اسمبلی میں منتخب ہو کر آئے اور استعفیٰ دیدیا، 2013ء میں دو بارہ آئے پھر استعفی دے کر چلے گئے، 2018ء میں آئے وزیراعظم بنے، جب تک وزیراعظم رہے ٹھیک ہے، وزارت عظمیٰ چلے جانے کے بعد پھر استعفی دے کر باہر چلے گئے، اس کے بعد صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں، پارلیمانی رویہ ان کی جبلت میں ہے ہی نہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ سڑکوں پر رہیں گے یا اداروں پر حملہ کریں گے، چاہے حملے زبانی ہوں یا گالم گلوچ، دشنام ان کا وطیرہ ہے، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ نواز شریف نے عدالت پر حملہ کر دیا تھا، اس وقت اس دن بھی اتفاق سے میں عدالت کے اندر بیٹھا ہوا تھا، اس وقت کوئی حملہ نہیں ہوا تھا، ایک صحافی اندر آئے اور کہا کہ باہر کچھ لوگ آ گئے ہیں اور ججز سجاد علی شاہ سمیت اٹھ کر اندر چلے گئے تھے، کوئی کورٹ روم میں داخل نہیں ہوا تھا، جو باہر بھی آئے تھے ان کو بھی سزائیں ملی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج جو کچھ کیا ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، انہوں نے گیٹ اورکیمرے توڑے ہیں، پولیس کو مارا پیٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو بھی سوچنا چاہئے کہ وہ کس حد تک ان چیزوں کو برداشت کرے گی؟ کس حد تک لاقانونیت کی اجازت دی جائے گی؟ یہ بہت افسوسناک ہے، کسی بھی سیاسی مسلک سے قطع نظر اس رویئے کی مذمت کی جانی چاہئے، چاہے وہ کسی بھی جماعت کی طرف سے ہو۔