افراط زر پر قابو پانا حکومت کی اہم پالیسی کا حصہ ہے ، وزیر اعظم کا اعلان کردہ احساس راشن پروگرام سے 20 ملین خاندان اس پروگرام سے مستفید ہوں گے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر

116

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ افراط زر پر قابو پانا حکومت کی اہم پالیسی کا حصہ ہے ،قیمتوں میں حالیہ اضافے کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے احساس راشن پروگرام کا اعلان کیا ہے جس سے حال ہی میں مکمل ہونے والے احساس سروے کے ذریعے شناخت کیے گئے تقریباً 20 ملین خاندان اس پروگرام سے مستفید ہوں گے۔ مجموعی طور پر ملک بھر کے 130 ملین افراد اس پروگرام سے مستفید ہوں گے جو کہ آبادی کا 53 فیصد ہیں۔

بدھ کو جاری ایک بیان کے مطابق اگرچہ بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم افراط زر پر قابو پانا حکومت کی اہم پالیسی کا حصہ ہے۔

احساس راشن آٹا، دالوں، گھی/کھانے کے تیل کی خریداری پر 20 ملین خاندانوں میں سے ہر ایک کو 1000 روپے ماہانہ کی سبسڈی فراہم کرے گا۔ ان تینوں اشیاء کی خریداری پر 30 فیصد سبسڈی فی یونٹ دی جائے گی۔پروگرام کو سبسڈی کی فراہمی کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں مستحق مستفید افراد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ ڈیجیٹل طریقہ کار کے ذریعے رعایت پر ضروری اشیاء کی خریداری کے لیے مالی مدد فراہم کی جا سکے۔

احساس نے نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل طور پر فعال موبائل پوائنٹ آف سیل سسٹم تیار کیا ہے تاکہ ملک بھر میں این بی پی کے نامزد کردہ کریانہ اسٹورز کے نیٹ ورک کے ذریعے مستفید افراد کو خدمات فراہم کی جا سکیں۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ "احساس اور نیشنل بینک آف پاکستان نے ٹیکنالوجی پرمبنی، ٹارگٹڈ سبسڈی کی تقسیم کا پروگرام تیار کیا ہے۔ یہ نظام ریٹیل سیکٹر کو ڈیجیٹائز کرے گا۔ فیصلہ سازی کے لیے ریئل ٹائم ڈیٹا کا استعمال ہوگا۔

اس پروگرام میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال پروڈکٹ اور جغرافیہ سطح پر ہر استفادہ حاصل کرنے والے کے ذریعہ سبسڈی کے استعمال کو ٹریک کرنے میں ہماری مدد کرے گا جو اس عمل میں بہت زیادہ شفافیت فراہم کرے گا۔

اس عمل سے مستحقین اور اسٹور مالکان کو ڈیجیٹل طور پر زیادہ ماہر بنانے میں مدد ملے گی۔ حصہ لینے والے کریانہ سٹور کے مالکان کے بینک اکاؤنٹس کھولے جائیں گے جس سے مالیاتی نظام میں شمولیت بڑھے گی اور’’ راست ‘‘کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں سے پاکستان میں ڈیجیٹل لین دین کے پیمانے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔ این بی پی کو ٹارگٹڈ کموڈٹی سبسڈیز کی تقسیم کے لیے احساس کے ساتھ شراکت داری کا اعزاز حاصل ہے۔

این بی کی شرکت تخفیف غربت اور اجناس کی مہنگائی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے سب سے زیادہ مستحق طبقات کو ریلیف دینے کے وزیر اعظم کے وژن کےعین مطابق ہے۔

این بی پی کے صدر عارف عثمانی نے کہا کہ یہ پروگرام این بی پی کی بینکنگ خدمات سے چلنے والے مائیکرو ریٹیلرز کا ایک ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشکیل دے گا جو مالیاتی شمولیت میں حصہ ڈالے گا۔مستحقین کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے، احساس اگلے ہفتے ایک رجسٹریشن پورٹل کھولے گا۔

پروگرام کے ڈیزائن کے مطابق احساس راشن پاکستان بھر میں 20 ملین گھرانوں کا احاطہ کرے گا جن کا غربت کا سکور 39 سے کم ہے اور ان کی آمدنی 31,500روپے ماہانہ ہے ۔ شفافیت کومدنظر رکھتے ہوءے، رجسٹرڈ کریانہ اسٹورز اورمستحقین کی تصدیق کے سخت عمل سے گزرنا ہوگا تاکہ دھوکہ دہی کے واقعات کو کم کیا جاسکے۔

وفاقی اور صوبائی لاگت کے اشتراک کے تحت اگلے چھ ماہ کے لیے رواں مالی سال میں پروگرام کا بجٹ 120 ارب روپے ہے۔ وفاقی حکومت اور تمام شریک وفاقی یونٹس65/ 35 کے تناسب سے مالی وسائل کا اشتراک کریں گے۔

پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتیں پہلے ہی اس پروگرام میں شرکت پر رضامند ہو چکی ہیں۔ دیگر وفاقی اکائیوں میں، سبسڈی کا وفاقی حصہ 350 روپے ہر اہل گھرانے کو دیا جائیگا۔