افضل گرو کا عدالتی قتل نام نہاد سیکولر بھارتی اشرافیہ کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے، شہریار آفریدی

205

اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار خان آفریدی نے بدھ کو کہا کہ کشمیری تاجر افضل گورو کا عدالتی قتل نام نہاد ’’سیکولر ہندوستانی اشرافیہ‘‘ کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے اور افضل گرو کو غیر قانونی پھانسی اس بات کی عکاسی کرتی ہے، بھارتی اشرافیہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی آزادی کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنے میں متحد ہے۔وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے ان خیالات کا اظہار افضل گورو کی 9ویں یوم شہادت کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس میں کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی کی قیادت میں کشمیری کارکنوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افضل گورو ایک کشمیری تھے جسے 9 فروری 2013 کو بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے کے جھوٹے اور من گھڑت الزامات کے تحت پھانسی دے دی گئی تھی جبکہ بھارتی پولیس کو گرو کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا جسے بھارتی عدلیہ نے صرف بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے اصل مجرموں کی گرفتاری میں بھارتی حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھانے کے لیے احتجاج کرنے والے بھارتی انتہا پسندوں کو خوش کرنے کے لیے سزائے موت سنائی تھی۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ بھارتی عدلیہ انتہاپسند ہندوتوا حکومت کی آلہ کار بن چکی ہے اور اس کے افضل گرو، بابری مسجد، مقبول بھٹ اور اسی طرح کے دیگر کیسز میں بغیر کسی ثبوت کے دیے گئے فیصلوں نے حقیقت کو ثابت کردیا ہے۔ شہریار آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ افضل گرو کے فیصلے نے خود اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ افضل گرو کے خلاف صرف حالاتی شواہد موجود تھے، افضل گرو کو پھانسی دینے کا فیصلہ صرف ہندوستان کے ہندوتوا انتہا پسندوں کو خوش کرنے کے لیے دیا گیا، ان کی لاش کبھی بھی ان کے اہل خانہ کو واپس نہیں کی گئی اور اسے تہاڑ جیل کے ایک کونے میں دفن کر دیا گیا، ان کی پھانسی جلد بازی میں اور ان کے خاندان کو پیشگی اطلاع کے بغیر عمل میں لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف لوگوں کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر کرفیو اور انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔آخر میں شہریار آفریدی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگ لاوارث نہیں ہیں اور انہیں ان کے بنیادی حقوق ملنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ آج بھی مقبوضہ جموں کشمیر میں آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اور جو بھی انسانیت کی بات کرتا ہے اسے گرفتار کر کے مختلف سخت قوانین کے تحت گرفتار کرلیا جاتا ہے جنہیں بین الاقوامی تنظیمیں پہلے ہی کالے قوانین قرار دے چکی ہیں۔

افضل گرو اور مقبول بھٹ کا عدالتی قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کس طرح ہندوتوا انتہا پسندوں کی غلام بن چکی ہے۔اس موقع پر کشمیر یوتھ الائنس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ کسی بھی قوم کے لیے اپنے ہیروز کو جاننا اور یاد رکھنا لازمی ہے جنہوں نے اپنی قوموں کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔