افغانستان اور خواتین کے حقوق کی بحالی بین الاقوامی امداد پر منحصر ہے،یو این ڈی پی

138
UNDP
UNDP

کابل ۔19جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)نےکہا ہے کہ افغانستان کی بحالی اور خواتین کے حقوق کی بحالی بین الاقوامی امداد پر منحصر ہے۔ یو این ڈی پی کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2021 میں افغان حکومت کے بعد سے سماجی و اقتصادی حالات کی ایک تاریک تصویر پیش کی گئی ہے، خواتین کے حقوق کی تنزلی اور بینکنگ کا نظام تباہ ہونےکےقریب ہے، جس پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔افغان معیشت 2020 سے اب تک مجموعی طور پر 27 فیصد سکڑنے کے عمل سے بحال نہیں ہوئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بہت کم سطح پر مستحکم ہو رہی ہے۔جس کی بڑی وجہ بینکنگ سیکٹر پر پابندیاں، تجارت میں رکاوٹیں، کمزور اور الگ تھلگ عوامی ادارے اور تقریباً کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری ،زراعت اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں کے لیے ڈونر سپورٹ نہ ہونا ہے۔

سرکاری ادارے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں خواتین ملازمین سمیت تکنیکی مہارت اور صلاحیتوں سے محروم ہو رہے ہیں، جس سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔اگرچہ کچھ شعبوں میں جن میں استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے، افیون کی پیداوار اور غیر قانونی تجارت کو کنٹرول کرنے میں پیش رفت ہوئی ہے ، تاہم یہ ملکی رفتار کو تبدیل کرنے کے لیے نا کافی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو نہ صرف عوامی مقامات تک محدود رسائی حاصل ہے بلکہ وہ اب کم کھانا بھی کھاتی ہیں اور آمدنی کے حوالے سے انہیں مردوں کے مقابلے میں عدم مساوات کا بھی سامنا ہے۔ تمام شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کا تناسب بھی ڈرامائی طور پر کم ہوا ہے، جو 2022 میں 11 فیصد سےرواں سال صرف 6 فیصد رہ گیا ہے۔

رپورٹ میں سبسسٹینس انسیکیوریٹی انڈیکس (ایس آئی آئی )بھی متعارف کرایا گیا ہے، جو محرومی کی پیمائش کے لیے تین جہتوں میں 17 غیر مالیاتی اشاریوں کا استعمال کرتا ہے۔انڈیکس کے مطابق تقریباً 70 فیصد افغان باشندے خوراک، صحت کی دیکھ بھال، روزگار اور دیگر روزمرہ کی ضروریات کے لیے اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔افغانستان میں بین الاقوامی امداد ناگزیر رہی ہے، جس نے لاکھوں افراد کو فاقہ کشی سے بچایا ہے،اس امداد نے معاشی تباہی کو بھی روکنے میں مدد کی ہے۔

ملک میں یو این ڈی پی کے نمائندے سٹیفن روڈریکس نے کہا کہ امداد کا بہاؤ ایسے وقت میں کم ہو رہا ہے جب آبادی کی ایک بڑی اکثریت انتہائی غیر محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی شعبے، مالیاتی نظام اور معیشت کی مجموعی پیداواری صلاحیت کی بحالی کے لیے معاونت اور کوششوں کے لیے تکمیلی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں بینکنگ سسٹم میں چیلنجزسے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے، بشمول مائیکرو فنانس سیکٹر ، خواتین کی زیر قیادت مائیکرو اور چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کے لیے بہت اہم ہے، جن میں 2021 سے 60 فیصد کمی ہوئی ہے۔ یو این ڈی پی نے کہا کہ افغانستان میں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کسی بھی کوشش میں خواتین کی معاشی شرکت کو سب سے آگے ہونا چاہیے۔