اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ کیلئے خصوصی نمائندہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، بھارت کو نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ ایسا کھیل، کھیل رہا ہے جس سے خطہ کا امن تباہ ہو گا، کوئی بھی صاحب علم تکفیر، گالی اور بدزبانی کا حامی نہیں ہے، اگر ہم نے پیغام پاکستان پر دستخط کئے ہیں تو ہمیں شرپسندوں سے خود کو الگ کرنا ہو گا۔
جمعرات کو یہاں پیغام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محرم الحرام سے پہلے شرپسندوں کی جانب سے امن تباہ کرنے کی پوری کوشش کی گئی مگر ہمارے تمام اداروں اور وزارتوں نے تعاون کیا اور وہ آگ نہ لگ سکی۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جنگ جاری ہے، ہمیشہ شیعہ، سنی تصادم اور اداروں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کی جاتی ہیں، کوئی بھی صاحب علم تکفیر، گالی اور بدزبانی کا حامی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہمیں یہ تجربہ ہو چکا ہے کہ ایک ٹویٹر پیغام 4 لاکھ 70 ہزار مرتبہ بھارت سے ری ٹویٹ ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اس دن قائم ہوئی جب شیعہ اور سنی کی لاشیں پڑی تھیں، تمام مکاتب فکر کے علما اور مشائخ نے اپنا فرض ادا کیا جس کے نتیجہ میں ملی یکجہتی کونسل قائم ہوئی، 1990 سے لے کر اب تک وہ پہلا بند تھا جو باندھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب پیغام پاکستان کی دستاویز تیار ہوئی ہے اس پر بعض لوگ تو دستخط کرتے ہیں مگر اس کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت اور اصحاب رسولؐ کے ماننے والے کبھی ختم نہیں ہو سکتے، شیعہ اور بریلوی سمیت ہم سب نے اس ملک میں رہنا ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس باغ کو نہ اجڑنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ محراب و منبر میڈیا کی قوت سے بھی بڑی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر آخری حملہ داعش نے کرایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام اکابرین سے گزارش کروں گا کہ ہمیں اس آگ سے کچھ نہیں ملا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، ہندوستان کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ وہ ایسا کھیل، کھیل رہا ہے جس سے اس خطے کا سارا امن تباہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن آئے،ہم نے فرقہ واریت میں بہت نقصان اٹھایا ہے، ہماری اپنی کوئی حیثیت نہیں، ہماری عزت اللہ اور رسول اللہﷺ کی اطاعت اور اہل بیت ؓکی تکریم کی وجہ سے ہے، ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر حال اور مستقبل کی طرف چلنا چاہئے اس کا ایک ہی راستہ ہے تمام اختلافات کو مل بیٹھ کر حل کرکے آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب اسلام آباد میں سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی توہین کی گئی تو علامہ عارف واحدی ہم سے پہلے مدعی بن کر تھانے پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کو نہیں چھوڑا جائے گا، اب 1990 اور 2000 والی حرکتیں نہیں چلیں گی۔