اقوام متحدہ۔17دسمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان میں موجودہ انسانی اور معاشی بحران سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے حل کے بغیر پاکستان اور دنیا کو بھوک اور افلاس سے بچنے کے لیےدوسرے ممالک میں ہجرت کرنے والے لاکھوں افغان مہاجرین کی آمد کے امکانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی جانب سے منعقدہ ورچوئل مباحثے کے دوران پاکستان میں تقریباً 40لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ 40سال میں پناہ گزینوں کی دوسری سب سے بڑی تعداد ہے اور پاکستان مزید افغان مہاجرین کی میزبانی کا متحمل نہیں ہو گا۔
مباحثے کا موضوع ’’ تین سال میں پناہ گزینوں پر عالمی اثرات : جبری نقل مکانی پر تعاون کو کا ٹھوس ردعمل کی شکل دینا‘‘ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی کسی بھی نئی لہر کی میزبانی بین الاقوامی برادری کے دیگر اراکین کو کرناہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی تباہی سے بچنے اور پناہ گزینوں ایک اور بڑی لہر کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی عوام کو فوری انسانی اور معاشی امداد فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کے لیے جامع، فراخدالانہ اور ہمدردانہ نقطہ نظر رکھتا ہے اور اس وقت لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہےجو انسانی ہمدردی کے اصولوں کے مطابق ہے اور کورونا وائرس کی وبا سے پہلے اور اس کے دوران پاکستان نے مہاجرین کو صحت عامہ،
تعلیم اور گزر بسر کی سہولیات کے لیے مساوی اور بلارکاوٹ رسائی فراہم کی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ڈونرز سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کو بروقت، متوقع اور کثیر سالہ گرانٹ فنڈ فراہم کر کے ان کی مدد کریں۔ پناہ گزینوں کی خود انحصاری کو بڑھانےکے لیے میزبان ممالک کو مالی اور تکنیکی مدد کے ذریعے تعلیم اور ہنر کی ترقی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کے لیے ان کی وطن واپسی کے مکمل معاونت فراہم کرنے کے پروگرامز شروع کرنے چاہیئں ،مہاجرین کےآبائی ممالک کی سرکاری ترقیاتی امداد(او ڈی اے) کے وسائل میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ وہ وطن واپس آنے والوں کو قبول کرنے کے قابل ہو سکیں ، ان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پروگرام متعارف کروانے چاہیئں اور بلا رکاوٹ انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے پابندیاں اٹھا نی چاہیئں ۔