اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش او لونے افغانستان میں کسی بھی انسانی المیہ اور بحران کو روکنے کے لیے بھرپور کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کو اس ضمن میں قائدانہ کردار ادا کرکے بین الاقوامی برادری کو فعال کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنا چاہتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں اتوار کو یہاں اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کی 17 ویں غیر معمولی کانفرنس سے ایشیا گروپ کی طرف سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کررہا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
وزراء خارجہ کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، او آئی سی کےسیکرٹری جنرل، او آئی سی کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ، مندوبین اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ کی مختلف تنظیموں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، پی فائیو، یورپی یونین اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو اس وقت مشکل حالات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 23 ملین عوام کو بھوک کا سامنا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے پاکستان، او آئی سی اور اسلامی ترقیاتی بینک کی کوششوں اور کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زود دیا کہ او آئی سی کو یو این ایچ سی آر اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کرنا چاہتے تاکہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نےکہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں طالبان کے ساتھ بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان، ازبکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ملکوں کے مثبت کردار کو سراہا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد پاکستان کی ان کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد افغانستان کی موجودہ صورتحال کی جانب بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے تاکہ طویل جنگ اور خانہ جنگی سے متاثرہ ملک کو کسی بھی انسانی بحران کو روکا جاسکے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کی اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کا بنیادی مقصد مسلم امہ کی جانب سے افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے جبکہ انہیں انسانی بنیادوں پر افغانستان کو امداد کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔
اس کانفرنس کا انعقاد سے دنیا کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال محض ایک انسانی المیہ کو جنم نہیں دے سکتا بلکہ اس کے نتیجہ میں خطے اور عالمی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔