کینبرا۔12ستمبر (اے پی پی):آسٹریلیا نے افغانستان میں جنگ لڑنے والے کمانڈروں سے تمغے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے یونٹ مبینہ جنگی جرائم اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔اردو نیوز کے مطابق آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا کہ یہ فیصلہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے لیے ہے۔یہ فیصلہ اُن مخصوص یونٹ کے کمانڈروں سے متعلق ہے جو 2005 اور 2016 کے درمیان بطور انچارج فرائض انجام دے رہے تھے۔
کمانڈرز جن کی تعداد دس سے کم بتائی گئی ہے، سے ان کے ایوارڈز واپس لیے جائیں گے تاہم رازداری کے اُصول کے تحت ان کے نام جاری نہیں کیے جائیں گے۔ایک سرکاری انکوائری میں 11 سال کے عرصے میں آسٹریلیا کی ایلیٹ سپیشل فورسز کے ہاتھوں افغانستان میں 39 شہریوں اور قیدیوں کے مبینہ غیر قانونی قتل کی تحقیقات کی گئیں۔2020 میں ہونے والی تحقیقات میں آسٹریلوی فورسز کی جانب سے سزائے موت، نعشوں کی گنتی اور تشدد کے الزامات سامنے آئے تھے اور پولیس کو 19 افراد کے خلاف تحقیقات کی سفارش کی گئی تھی۔انکوائری میں 19 افراد کو آسٹریلین فیڈرل پولیس کے حوالے کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی تاہم یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔
پولیس نے اب تک صرف ایک سابق ایس اے ایس سپاہی پر دفعات عائد کی ہیں جس کا مقدمہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔سابق ایس اے ایس کارپورل وکٹوریہ کراس بین رابرٹس سمتھ گزشتہ سال ہتک عزت کا مقدمہ اس الزام میں ہار گئے تھے کہ انہوں نے چار افغان قیدیوں کو قتل کیا تھا،لیکن انہیں مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور حکومت کی رپورٹ میں اُن کے کسی غلط کام کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔افغانستان میں اپنی خدمات کے لیے اعزاز سے نوازے جانے کے باوجود، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ رابرٹس سمتھ یونٹ کمانڈروں کے اعزازات سے محروم کرنے کے تازہ ترین فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔
آسٹریلوی وزیر دفاع نے کہا کہ جمعرات کے فیصلے میں شامل کمانڈروں کو ان کے یونٹس کے مبینہ طور پر کیے جانے والے جنگی جرائم کے بارے میں علم نہیں تھا، لیکن ان کے حوالے سے یہ توقع تھی کہ انہیں معلوم ہوجا ئے گا کہ کیا ہو رہا ہے۔رچرڈ مارلس نے کہا کہ آسٹریلیا ایک ایسا ملک ہے جو خود کو جوابدہ سمجھتا ہے۔آسٹریلیا کے گورنر جنرل یہ طے کریں گے کہ تمغے کیسے اور کب واپس کیے جائیں گے۔
آسٹریلیا کے سپورٹ گروپ ریٹرنڈ اینڈ سروسز لیگ (آر ایس ایل) کے صدر گریگ میلک کا کہنا ہے کہ تمام تحقیقات اور ممکنہ ٹرائلز مکمل ہونے تک وصول کنندگان سے کوئی تمغہ نہیں چھیننا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے سابق فوجیوں حتیٰ کہ وہ افراد جو ان مبینہ واقعات میں ملوث نہیں، اُن کی ذہنی صحت پر واضح اثرات چھوڑے ہیں۔11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد 26 ہزار سے زیادہ آسٹریلوی اہلکاروں کو امریکی اور اتحادی افواج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے افغانستان بھیجا گیا تھا۔