افغانستان میں خانہ جنگی کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا خواہاں ہے ،وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر محمود اشرفی کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

108

اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو اس کے اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا پر پڑیں گے، ملک دشمن قوتیں افغانستان کی موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گی اسلئے پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو مل بیٹھ کر حکمت عملی طے کرنی چاہیے کہ تخریب کاروں کو کسی صورت میں ملک میں انتشار نہیں پھیلانے دیں گے۔

بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی جنگ جیتی ہے اور اب ہم اپنے ملک کو دوبارہ جنگ میں نہیں دھکیل سکتے، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ افغان حکومت اور تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر سیاسی حل نکالیں۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کیلئے کلیدی کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتا رہے گا، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاءسے قبل افغان مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکلے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عام آدمی پر مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے، آئی ایم ایف نے جو بجلی کے نرخ بڑھانے اور ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا حکومت نے وہ رد کر دیا ہے تاکہ غریب آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں جمہوریت پسند بننے کی کوشش کرتی ہیں لیکن حقیقت میں ہیں نہیں کیونکہ یہ لوگ ہمیشہ موروثی سیاست کو پروان چڑھانے کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں،

مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف سمیت دیگر سیاسی جماعتیں کبھی نہیں چاہیں گی کہ کوئی شخص ان کی اولاد کی جگہ لے، وزیراعظم عمران خان واحد لیڈر ہیں جو ایک طویل جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچے ہیں۔