نیویارک ۔6اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں شدید غذائی عدم تحفظ 14 ملین افراد کو متاثر کر رہا ہے،بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو کم از کم 10 لاکھ افراد کے مرنے کا خطرہے،عالمی برادری اس مد میں واجب الادا فنڈز فوری ادا کرے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے نمائندے ہرے لڈووک ڈی لائس اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی افغانستان کی نمائندہ اور کنٹری ڈائریکٹر ماری ایلن میک گورٹی کی جانب سے ہرات شہر کے 2روزہ دورے کے بعد آگاہ کیا گیا ہے کہ اندازے کے مطابق رواں سال کے اختتام تک 5سال سے کم عمر کے 3.2 ملین افغان بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے ۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو کم از کم 10 لاکھ افراد کے مرنے کا خطرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ شدید غذائی عدم تحفظ افغانستان میں 14 ملین افراد کو متاثر کر رہا ہے ، یہ لوگ پانی ، خوراک اور بنیادی صحت اور غذائیت کی خدمات تک قابل اعتماد رسائی سے محروم ہیں ۔
ڈبلیو ایف پی کے سروے کے مطابق افغانستان میں 95 فیصد گھرانے مناسب خوراک نہیں کھاتے ہیں جبکہ بالغ کم کھاتے ہیں یا کھانا چھوڑ دیتے ہیں تاکہ ان کے بچے زیادہ کھا سکیں۔ ڈائریکٹر ماری ایلن میک گورٹی نے کہا کہ عالمی برادری کو ان فنڈز کو جاری کرنا ہوگا تاکہ اس بدترین صورتحال سے بچا جاسکے۔