افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند پاکستان میں عسکریت پسندی کے لیے استعمال کر رہے ہیں، رپورٹ

141
افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند پاکستان میں عسکریت پسندی کے لیے استعمال کر رہے ہیں، رپورٹ

اسلام آباد۔7اپریل (اے پی پی):امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلاء کے بعد وہاں 7 بلین ڈالر سے زائد کا فوجی سازوسامان اور دیگر ہتھیار چھوڑا ہے جنہیں استعمال میں لاکر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی عسکری صلاحیتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔

گروپس ریڈیو فری یورپ کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی جانب سے افغانستان سے انخلاء کے بعد وہاں اپنے پیچھے بڑے پیمانے پر ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان چھوڑا ہے جن میں آتشیں اسلحے، کمیونیکیشن کے آلات اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں جن سے عسکریت پسندوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے بے پناہ مادی قوت میسر آئی ہے ۔پاکستان کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ الزام تراشی میں ملوث نہ ہو اور پاکستان بارہا آئی اے جی پر زور دیتا رہا کہ وہ ملک میں اپنی رٹ قائم کرے۔آر ایف ای آر ایل کی رپورٹ نے افغانستان کے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا ہے کہ ٹی ٹی پی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کر رہی ہے کیونکہ افغانستان میں ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی ہتھیاروں اور آلات کا استعمال کرتے ہوئے، ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند گروپ پاکستان میں حکومت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ دو سالوں میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ایک سینئر تجزیہ کار اسفندیار میر نے کہا کہ ان ہتھیاروں نے ایسے گروہوں کی شدت پسندی میں اضافہ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلح گروہوں نے ایم سولہ مشین گن اور ایم فور اسالٹ رائفلز، نائٹ ویژن گلاسز اور ملٹری کمیونیکیشن گیئرجیسے جدید ترین امریکی ہتھیار اور سازوسامان حاصل کیے ہیں۔ٹی ٹی پی کا سراغ لگانے والے سویڈن میں مقیم ایک محقق عبدالسید نے کہا کہ شدت پسند گروپ کی جدید ترین جنگی ہتھیاروں تک رسائی نے خاص طور پر پاکستان میں جدید اسلحے کم لیس پولیس فورس پر ایک خوفناک اثر ڈالا ہے۔

اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے مطابق 2021 کے مقابلے میں گزشتہ سال ملک میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پچھلے سال کے دہشت گرد وں کی جانب سے 262 حملوں میں کم از کم 419 افراد ہلاک جبکہ 734 زخمی ہوئے۔ تاہم طالبان کے ترجمان نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ اس نے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو امریکی ہتھیار اور آلات فراہم کیے ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کچھ ہتھیار اسمگل کیے جا رہے ہیں تو وہ بہت کم ہیں اور زیادہ تشویشناک نہیں ہیں۔