اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب سے رہاءہونے والے قیدیوں پر سعودی حکومت اور سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہے، عرب اسلامی ممالک اور پاکستان کے درمیان آئندہ چھ ماہ کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون میں عملی طور پر اضافہ ہو گا، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے، افغانستان میں تمام گروپوں کو مفاہمت سے مسائل حل کرنے چاہئیں، تمام افغان ہمارے لئے محترم ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے پاک افغان علماءکانفرنس بہتر سمت قدم ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان سے جو ممکن ہوا کرے گا۔ بات چیت سے مسائل حل ہوتے ہیں الزام تراشی سے نہیں، جس طرح افغان چاہتے ہیں کہ ان کی سرزمین پر باہر سے مداخلت نہ ہو، اسی طرح پاکستانی بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی باہر سے مداخلت نہ ہو۔ یہ بات انہوں نے عرب ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا وژن اور سوچ ہے کہ امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے اسلامی تعاون تنظیم بہترین فورم ہے اور وزیر اعظم نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات گذشتہ دس سالوں سے بہتر ہیں۔ ہم امداد اور قرض نہیں تجارت، معیشت، اقتصادیات، سرمایہ کاری، سیاحت، ثقافت، اطلاعات کے شعبوں میں تمام ممالک کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
کویت کی جانب سے ویزوں کا اجرائ، پاکستان کے وزیر خارجہ کا عراق اور مصر کا دورہ، فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کا برادر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کرنا، پاکستان کے مقام، احترام او ر قوت کو ظاہر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان محبت اور اخوت کا رشتہ ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان سعودی عرب تعلقات کو خراب کرنے کیلئے سازشیں ہوئی ہیں اور ہوتی رہیں گی لیکن پاک سعودی عرب تعلقات کی خرابی کیلئے کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی، ہم سعودی عرب کی حکومت بالخصوص خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے معاملہ پر شکر گذار ہیں۔
وزیراعظم نے سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں موجود پاکستانیوں کے مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاک افغان کانفرنس رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے ہو رہی ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کیلئے تعاون کیا ہے، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے، پاکستان افغان مسئلہ میں تمام افغان گروپوں کا احترام کرتا ہے، پاکستان نے افغانستان کے امن کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، تمام افغان ہمارے بھائی اور ہمارے لئے محترم ہیں، جس طرح افغانستان چاہتا ہے کہ بیرونی مداخلت نہ ہو ، اسی طرح پاکستان بھی چاہتا ہے کہ پاکستان کے امن و سلامتی سے کوئی کھیلنے کی کوشش نہ کرے ، ماضی بہت تلخ ہے لیکن دونوں قوموں کے مستقبل اور خطہ کے امن کیلئے ہمیں الزام تراشی کی بجائے مفاہمت اور مذاکرات پر توجہ دینی چاہئے، پاک افغان علماءکانفرنس پاکستان کے افغانستان میں امن کیلئے سنجیدہ اور فکر مند ہونے کی دلیل ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قرآن و سنت کی تعلیمات پوری انسانیت کیلئے ہیں، پاکستان کے علماءو مشائخ کے انتہا پسندی، دہشت گردی کے خلاف فتوئوں اور پیغام پاکستان سے کوئی بھی استفادہ کر سکتا ہے۔ پاکستان کے علماءو مشائخ نے ہمیشہ بے گناہ انسانیت کے قتل کی مذمت کی ہے اور قرآن و سنت کا بھی یہی حکم ہے۔