اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے، خوراک کے تحفظ اور اقتصادی بحالی کے علاوہ دہشت گردی کی روک تھام کی غرض سے ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کے لیے چھ نکاتی حکمت عملی کی تجاویز پیش کر دیں۔
اتوار کو پارلیمنٹ ہائوس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 17 ویں غیرمعمولی اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں افغان عوام کی مدد کی کے لیے چھ نکاتی فریم ورک کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں رکن ممالک اور دیگر ڈونرز کی جانب سے وعدوں سمیت افغان عوام کی فوری پائیدار انسانی اور مالی معاونت کی فراہمی کے لیے او آئی سی کے اندر پلیٹ فارم قائم کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کے لیے مسلم امہ اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں افغان عوام کے لیے دو طرفہ یا او آئی سی کے ذریعے افغان نوجوانوں کو تعلیم، صحت، تکنیکی اور پیشہ ورانہ مہارت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے پر اتفاق کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر مشتمل ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا جائے تاکہ افغان عوام کی جائز بینکاری نظام تک رسائی کو آسان بنانے اور افغان عوام کے لیکویڈیٹی چیلنجوں کو کم کرنے کے طریقوں پر غور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں افغان عوام کے غذائی تحفظ پر توجہ دینی چاہیے جبکہ فوڈ سکیورٹی سے متعلق اسلامی تنظیم کو ان کوششوں کی قیادت کرنی چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں سیاسی اور سماجی شمولیت، انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے احترام اور دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنے میں معاونت کے لیے افغان حکام کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔
افغانستان میں خوفناک انسانی صورتحال اور وہاں معاشی بدحالی کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اجتماعی تعاون کا ہاتھ بڑھانے کا لمحہ ہے نہ کہ حمایت روکنے کا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ انسانی امداد بغیر کسی شرط کے فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بڑے انسانی بحران اور اقتصادی تباہی کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا نے فوری توجہ نہ دی تو افغانستان میں انسانی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے، کانفرنس دنیا کی توجہ افغانستان پر مبذول کرانے کے لیے بہت اہم ہے، اس وقت افغانستان میں جنگ نہیں ہو رہی، بھوک کا مسئلہ ہے، اس مقصد کے لیے افغانستان میں معطل بینکنگ سسٹم فوری بحال کرنے کی ضرورت ہے۔