اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو وہ خطے اور سب کیلئے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے،بھارت کی آشیرباد اور منفی رویے سے اشرف غنی کی حکومت بین الافغان مذاکرات میں خلل ڈالتی رہی۔وہ منگل کو افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پرسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس کو خصوصی بریفنگ دے رہے تھے۔
کمیٹی کا اجلاس کمیٹی چیئرپرسن شیریں رحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔وزیر خارجہ نے افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر اراکین اجلاس کو خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 15 اگست کے بعد ہماری حکمت عملی یہی رہی ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا تعمیری رابطہ برقرار رہے،افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری نظر میں پاکستان نے اپنے اقدامات سے عالمی برادری کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔
ہم نے کوشش کی کہ امریکہ کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ افغانستان سے لاتعلقی کی پالیسی ان کے مفاد میں نہیں۔یورپی یونین کے ممالک کو بھی ہم نے قائل کرنے کی کوشش کی کہ ہم پہلے سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں،یورپی یونین کے ممالک نے ہماری بات پر توجہ دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات نہ صرف ہمارے لیے بلکہ سب کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 اگست کے بعد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی۔اس وقت عالمی برادری افغانوں کی انسانی معاونت کا عندیہ دے چکی ہے ،
ہم نے عالمی برادری کے تحفظات کو طالبان کی عبوری حکومت تک پہنچایا۔ہم نے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشاورت کا میکنزم اپنایا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ غلط فہمیاں دور ہوں اور ہم اجتماعیت کی جانب آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان کی عبوری قیادت کو قائل کیا کہ وہ عالمی برادری کے تحفظات کو دور کریں،ہماری دعوت پر ان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں ایک اعلیٰ وزارتی وفد پاکستان آیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان 38 ملین کا ملک ہے وہاں پچھلے دو سال سے قحط جیسی صورتحال ہے،ہم نے بحیثیت ہمسایہ انہیں ادویات، خوراک و دیگر انسانی امداد زمینی و ہوائی ذرائع سے پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت میری نظر میں افغانستان کے تمام 34 صوبے طالبان کے زیر نگیں ہیں اور افغانستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے،خوش آئند بات یہ ہے کہ افغانستان میں سول وار اور مہاجرین کی یلغار کا خطرہ ٹل گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 15 اگست کے بعد سوشل میڈیا پر ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر پابندیاں عائد کروانے کیلئے کمپین چلائی گئی جسے پاکستان نے بے نقاب کیا،ہم سمجھتے ہیں کہ چالیس سال کے بعد افغانستان میں امن کی بحالی کا ایک واضح امکان پیدا ہوا ہے۔عالمی برادری، افغانستان میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی پاسداری کی متقاضی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا،جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی تاکہ قومی اتفاق رائے قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کاوشوں سے ہندوستان کا جھوٹ پر مبنی بیانیہ بے نقاب ہوا۔حکومتوں کی مدتیں محدود ہوتی ہیں جبکہ قومی مفادات ان سے کہیں بالاتر ہیں۔پاکستان کے خلاف ہندوستان کے پراپیگنڈہ کو کائونٹر کرنے کیلئے ہم نے بھرپور کاوشیں کیں۔
ہندوستان، افغانستان کے حوالے سے، دروغ گوئی کے ذریعے، عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا ہے۔اس کے علاوہ ہم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ناقابل تردید شواہد پر مبنی ڈوزیر جاری کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=281931