اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی فوری مدد نہ کی گئی توانسانی بحران مزید بڑھ سکتاہے، معاشی تباہی کے اثرات پڑوسی ممالک پرپڑیں گے،بیس سالہ طویل جنگ بھی افغان تنازعہ کا حل نکال نہیں سکی،افغانستان میں امن پاکستان،خطے اوردنیاکے مفادمیں ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم ،او آئی سی کانفرنس کا مقصد افغانستان میں پائیدار امن و ترقی کیلئے راستہ ہموار کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزارتِ خارجہ میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے، مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت مخدوش معاشی و انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے افغان صورتحال کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کا قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے اس صورت حال پر گہری تشویش ہے۔ہم، اپنی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں،تاہم اقتصادی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے، پر امن افغانستان ہمارے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان 38 ملین نفوس پر مشتمل ملک ہے۔
سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے،یو این ڈی پی کے مطابق اگر افغانستان کی صورتحال پر فوری توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق افغانستان میں صرف 5 فیصد افغانوں کو مناسب خوراک دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ گیارہ اہم امریکی شخصیات جن میں سابق سفراءاور کمانڈر شامل ہیں انہوں نے مشترکہ طور پر بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے انہیں تنہا نہ چھوڑا جائے،یہی وہ موقف ہے جس کی طرف پاکستان عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو پچھلے بیس سال میں امن و استحکام کیلئے کی گئی کوششیں ملیا ملیٹ ہو جائیں گی اور دہشت گرد گروہوں کو پنپنے کا موقع ملے گا۔ہم عالمی برادری کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان میں چالیس سال کے بعد قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے اس موقع کو ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے اس انسانی المیے سے بچائو کیلئے مسلسل آواز اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاسا 1000،ٹرانس نیشنل ریلوے نیٹ ورک اور دیگر علاقائی نوعیت کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے افغانستان کا امن ناگزیر ہے،میں نے نیویارک میں سیکرٹری آف اسٹیٹ بلنکن کو افغانستان کی ابتر صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے فوری توجہ اور معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا ہماری آواز پر توجہ دے رہی ہے اور افغانستان کی معاونت کیلئے آمادگی کا اظہار کر رہی ہے،عالمی برادری کی افغانستان سے کچھ توقعات وابستہ ہیں جبکہ میں نے کابل کے دورہ کے دوران طالبان عبوری قیادت کو ان توقعات سے آگاہ کیا۔
ان توقعات میں افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی پاسداری، دہشت گردی کے خاتمے کی یقین دہانی، اجتماعیت کی حامل حکومت سازی جیسے نکات شامل ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے افغان قیادت پر زور دیا کہ عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنا ان کے مفاد میں ہے،دوسری جانب ہم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال روز بروز سنگین ہوتی جا رہی ہے جو عالمی برادری کی جانب سے فوری توجہ اور معاونت کی متقاضی ہے۔افغانستان میں بینکنگ سسٹم کی عدم دستیابی کے باعث،
افغانستان کے باہر بیٹھے ہوئے لوگ، خواہش کے باوجود افغانستان میں اپنے پیاروں کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔آج عالمی برادری انسانی معاونت کیلئے افغانستان کے ساتھ انگیجمنٹ کیلئے آمادہ ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ معاونت کی فوری ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کا ہنگامی طور پر انعقاد ہو رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے افغانستان کی حتی المقدور مدد کی ہے لیکن یہ ذمہ داری پاکستان تنہا ادا نہیں کر سکتا۔ہمیں توقع ہے کہ اس او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے ذریعے ہم عالمی برادری کو اصل صورت حال سے آگاہی دلانے اور لاکھوں افغان شہریوں کی انسانی بنیادوں پر فوری امداد کیلئے لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے آگے بڑھ سکیں گے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانی بنیادوں پر لاکھوں افغان شہریوں کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے، آگے بڑھا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی فی الفورمددنہ کی گئی توانسانی بحران مزید بڑھ سکتاہے۔افغانستان کی صورتحال سے یورپی ممالک بخوبی آگاہ ہیں،افغانستان میں امن خطے اوردنیاکے مفادمیں ہے،ذراسی غفلت پورے خطے کومتاثرکرسکتی ہے۔پاکستان، افغانستان سےمتعلق جوبھی کرداراداکرسکتاہے کررہاہے۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ افغانستان، اوآئی سی کابنیادی ممبرہے انہیں تنہانہیں چھوڑاجاسکتا،پاکستان افغانستان کی انسانی بنیادوں پرمددکررہاہے