افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی پاکستان کے اپنے پہلے دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

26

اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی بدھ کو پاکستان کے اپنے پہلے دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔ افغان قائم مقام وزیر خارجہ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں ٹرانزٹ ٹریڈ، سرحد پار نقل و حمل اور افغانستان کے لوگوں کی مدد کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا ئیگا۔

افغان قائم وزیر خارجہ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے پاکستانی حکام سے ملاقاتیں اور اس دورے میں دوطرفہ تعلقات پر مذاکرات کریں گے۔افغانستان کے وزیرخزانہ ہدایت اللہ بدری، وزیر صنعت اور تجارت نورالدین عزیز اور وزارت ایوی ایشن کے سینئر عہدیداروں سمیت اعلیٰ سطح کے 20 رکنی افغان وفد بھی افغان قائم مقام وزیر خارجہ کے ہمراہ ہے۔پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، پاکستانی سفیر منصور خان، مشیر تجارت رزاق داؤد اور دیگر عہدیداروں نے افغان وفد کا استقبال کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے (کل)جمعرات کو ٹرائیکا پلس کا اہم اجلاس ہو رہا ہے،جس میں چین، روس، امریکہ اور پاکستان سے افغانستان کے خصوصی نمائندے اور ایلچی شرکت کریں گے۔اجلاس کا افتتاح وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے جس میں افغانستان کی صورتحال اور آگے بڑھنے کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس میکانزم کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ ٹرائیکا پلس اجلاس میں ہونے والی بات چیت سے افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے حصول کے لیے جاری کوششوں میں مدد ملے گی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان قائم مقام وزیر خارجہ افغانستان کے بارے میں ٹرائیکا پلس کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔اجلاس کا افتتاح وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے جس میں افغانستان کی صورتحال اور آگے بڑھنے کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ایک سینئر سفارتکار نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے بارے میں "ڈھانچہ جاتی مذاکرات” کر رہا ہے اور اس نے تمام اہم کھلاڑیوں کو اعتماد میں لیا ہے۔

اس کے برعکس، نئی دہلی میں قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس میں وضاحت اور سمت کا فقدان ہے ۔یہاں تک کہ بھارت نے 10 نومبر کے اجلاس کا کوئی ایجنڈا بھی شیئر نہیں کیا اور آخری لمحات میں دوبارہ یہ خدشہ پیدا کرنے کی کوشش کی کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردی کا گڑھ بن سکتا ہے۔

نئی دہلی کے اجلاس نے افغانستان میں "دہشت گردی، بنیاد پرستی اور منشیات کی سمگلنگ سے پیدا ہونے والے خطرات” کو اجاگر کیا۔ اجلاس میں زیر بحث 12 نکات میں سے چار کا تعلق انتہا پسندی، دہشت گردی، بنیاد پرستی اور منشیات کی سمگلنگ سے تھا۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں "انسانی تحفظات” ترجیح کے لحاظ سے آخر میں تھے۔

بھارت کی جانب سے مذاکرات کے لیے وقت کے تعین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے افغان صورت حال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت یہ تھی کہ پاکستان ہی اس کا کلیدی کھلاڑی ہے اور اس بات کا ثبوت اس بات چیت کے اہم شرکاء سے لگایا جا سکتا ہے۔