افغان مشن کی تکمیل کے بعد پاکستان، امریکہ کے ساتھ مزید کثیرالجہتی اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے،امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خصوصی خطاب

100

نیو یارک۔21ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مشن کی تکمیل کے بعد پاکستان، امریکہ کے ساتھ مزید کثیرالجہتی اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے،امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں، افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی کو نہ دہرایا جائے، عالمی برادری افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کی ترغیب دے۔منگل کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے امریکہ اہم شراکت دار ہے۔

امریکہ اب بھی ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی اور غیر ملکی ترسیلات زر کا بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں اپنا بنیادی مقصد حاصل کر لیا ہے۔افغانستان میں امریکی فوجی مشن کے بعد دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 11 ستمبر کے دہشت گرد حملوں کے بعد ، پاکستان اور امریکہ نے القاعدہ کی بنیادی قیادت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ امریکہ نے افغانستان میں اپنا بنیادی مقصد حاصل کر لیا ہے۔وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں پاک امریکہ تعلقات اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کے متحرک اور فعال کردار پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے افغان مشن کی تکمیل کے بعد، پاکستان، امریکہ کے ساتھ مزید کثیرالجہتی اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے،

پاک امریکہ تعلقات کو جس حوالے سے جانا جاتا تھا پاکستان اس "سابقہ روش سے باہر نکلنے ” کا خواہاں ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 9/11 کے دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان اور امریکہ نے ملکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات، پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں،امریکہ سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ کا درجہ رکھتی ہے۔پاکستان کے ذہین نوجوان آج بھی تعلیم کی غرض سے امریکی تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں جبکہ امریکہ میں مقیم سیاسی طور پر متحرک پاکستانی کمیونٹی پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پُل کا کردار ادا کرتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، اقتصادی ترجیحی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ہم پاک امریکہ تعلقات میں تجارت ، سرمایہ کاری ، اور عوامی سطح پر تعلقات کے حوالے سے نئے امکانات کے متلاشی ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، 220 ملین افراد پر مشتمل ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، جہاں ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جہاں امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔پاکستان نے گذشتہ چالیس سال سے افغانستان میں جاری عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کی۔ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ معاشی اعتبار سے مضبوط پاکستان، خطے میں استحکام کا مظہر ہو گا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف روزگار اور معاشی خوشحالی کے حصول اور افغان عوام کو اپنے ملک کی تعمیر نو میں مدد دینے کیلئے پاکستان، امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا متمنی ہے۔ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی کو نہ دہراتے ہوئے عالمی برادری افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کی ترغیب دے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پنپنے سے روکنے کیلئے ایک مستحکم حکومت کا قیام ناگزیر ہے ۔طالبان کو بھی انسداد دہشت گردی ، انسانی حقوق کے تحفظ اور سیاسی شمولیت سے متعلق اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغان عوام کی فوری مدد کو یقینی بنائے۔کشمیر کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے فوراً بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی۔ بھارت نے نہ صرف اس امن کی پیشکش کو ٹھکرایا بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو اپنے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے پورے خطے کو غیر مستحکم بنا دیا،اس کے باوجود ، بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام رہا۔

سید علی شاہ گیلانی کے انتقال پر بھارت کی بوکھلاہٹ اور غیر انسانی روئیے نے ساری دنیا کے سامنے اسکی قلعی کھول دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ ذمہ داری بھارت پر ہے کہ وہ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔ ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری حق خود ارادیت اور آزادی کے نادر اصولوں کو کشمیر میں سیاست کی نذر نہیں ہونے دے گی ۔

وزیر خارجہ نے شرکاء کی جانب سے پاک امریکہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے اور پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔اس تقریب میں معروف تجزیہ کاروں، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ممبران کے علاوہ میڈیا نمائندگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔