اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):وفاقی حکومت نے مالی سال 23۔2022 کا اقتصادی سروے جاری کر دیا۔ اقتصادی سروے کے چیدہ چیدہ نکات درج ذیل ہیں۔
مالی سال 2023 کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح نمو 0.29 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.1 فیصد تھی۔
زرعی شعبہ کی شرح نمو 1.55 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے دوران 4.27 فیصد تھی۔ صنعتی ترقی کی شرح نمو منفی 2.94 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے دوران 6.83 فیصد تھی۔
مینوفیکچرنگ کی شرح نمو منفی 3.91 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے دوران 10.86 فیصد تھی۔ تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو منفی 5.53 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 1.90 فیصد تھی۔
بجلی ، گیس، پانی کی فراہمی سمیت انڈسٹری کے ذیلی شعبوں میں شرح نمو 6 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال کے دوران 3.14 فیصد تھی۔
خدمات کے شعبہ کی شرح 0.86 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے دوران 6.19 فیصدتھی۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کے شعبہ میں ترقی کی شرح 6.93 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 16.32 فیصد تھی۔
اس سال معیشت کے حجم میں 27.1 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 84658 ارب روپے رہا جو گذشتہ مالی سال کے اس عرصہ کے دوران 66624 ارب روپے تھا۔
فی کس آمدنی 1568 ڈالر رہی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران یہ 1765 ڈالر تھی۔ اس طرح اس میں 11.2 فیصد کی کمی ہوئی
مجموعی سرمایہ کاری میں 10.2 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ سال اس میں 29.1 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ جی ڈی پی کا 13.6 فیصد رہا۔ مالی سال 2022 کے دوران یہ جی ڈی پی کا 15.7 فیصد تھا
نجی سرمایہ کاری میں 6.18 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جو گزشتہ مالی سال کے دوران 27.66 فیصد تھی۔
حکومتی سرمایہ کاری میں 14.10 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران اس میں 39.27 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ حکومتی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا تقریباً 3.1 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے دوران 3.5 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی۔
قومی بچت میں 44.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال کے دوران یہ منفی 3.8 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی۔ قومی بچت جی ڈی پی کا 12.6 فیصد ہے جو گزشتہ مالی سال کے دوران 11.1فیصد تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کے 4.6 فیصد پر آ گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 4.9 فیصد رہا۔
رواں مالی سال جولائی تا مارچ کل محصولات میں 18.1 فیصد ہوا اور یہ بڑھ کر 6938.2 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کہ جی ڈی پی کا 8.2 فیصد ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران کل محصولات 5874.2 ارب ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کئی معاشی مشکلات کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریونیو میں 16.5 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 5617.7 ارب روپے پہنچ گیاجو گزشتہ مالی سال اسی عرصہ کے دوران 4821.9 ارب روپے تھا۔
جولائی تا مئی موجودہ مالی سال 2023 کے دوران اوسط مہنگائی 29.2 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 11.3 فیصد تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ میں 40.4 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ کم ہو کر 25.8 ارب پر آگیا۔ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران تجارتی خسارہ 43.4 ارب ڈالرتھا۔
رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران درآمدات میں 29.2 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ کم ہو کر 51.2 ارب ڈالر پر آ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات کا حجم 72.3 ارب ڈالر تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران برآمدات میں 12.1 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ کم ہو کر 25.4 ارب ڈالر پر آ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 28.9 ارب ڈالر تھیں۔
جولائی تا اپریل مالی سال 2023 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں 76 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ کم ہو کر 3.3 ارب ڈالر پر آ گیا جو جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصد ہے ۔
جولائی تا اپریل مالی سال 2023 کے دوران ترسیلات زر 13.0 فیصد کی کمی کے ساتھ 22.7 ارب ڈالر ریکارڈ ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 26.1 ارب ڈالر تھیں۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری 23.2 فیصد کی کمی کے ساتھ 1.17 ارب ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 1.52 ارب ڈالرتھی۔