اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کو غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے رکوانے کے لئے طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، ترک صدر

80
Recep Tayyip Erdogan

انقرہ ۔1اکتوبر (اے پی پی):ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کو روکنے میں ناکامی کے بعد جنرل اسمبلی کو 1950 میں منظور کردہ قرارداد کے مطابق غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے رکوانے کے لئے طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے۔العربیہ اردو کے مطابق ترک صدر نے انقرہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ اگر سلامتی کونسل ضروری عمل نہ کر سکے تو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنے کے اختیار پر تیزی سے عمل درآمد کرنا چاہیے جیسے اس نے 1950 کی یونائیٹنگ فار پیس قرارداد کے ساتھ کیا تھا۔مذکورہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اگر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا جن میں سے ہر ایک کے پاس ویٹو پاور ہے، کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے سلامتی کونسل بین الاقوامی امن کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے تو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اس میںمداخلت کر سکتی ہے۔

سلامتی کونسل اقوامِ متحدہ کا واحد ادارہ ہے جس کے فیصلوں پر عملدرآمد قانونی طور پر لازم ہے۔ ان فیصلوں میں کسی کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت اور پابندیاں عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہیں۔ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات پر دکھ ہوا کہ مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف زیادہ فعال موقف اختیار کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقتصادی، سفارتی اور سیاسی اقدامات کریں تاکہ اس پر جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے زیادہ دباؤ ڈالا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری اور مسلم دنیا سے مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے متحرک ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کے حملے جلد بند نہ کرائے گئے تو وہ دیگر مسلم ممالک کو بھی نشانہ بنائے گا۔واضح رہے کہ نیٹو کے رکن ترکیہ نے اسرائیل کے غزہ اور لبنان میں حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام تجارت روک دی ہے اور عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہونے کی درخواست دی ہے، تاہم اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔