اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):کرغزستان ٹریڈ ہاوس کے چیئرمین اور وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی اقتصادی تناضر اور معاشی بحران کا تقاضہ ہے کہ اقوام عالم کے ساتھ کثیر جہتی اور دو طرفہ تجارت کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ وسیع تر علاقائی تجارتی روابط کو بڑھایا جائے۔ جمعرات کو یہاں ٹریڈ ہاوس میں فاران شاہد کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس یوکرین جنگ اور تباہ کن عالمی اقتصادی بحران نے علاقائی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کی ضرورت کو مزید اجاگر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کرغزستان تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ کرغزستان میں تمام شعبوں میں موثر اور بامعنی اقتصادی تعاون کے مواقع موجود ہیں جس میں پاکستان کے لیے 30 بڑے انویسٹمنٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ممالک میں تجارتی میلوں اور نمائشوں کے انعقاد سے مطلوبہ مقاصد کے حصول میں مدد مل سکتی ہےاور باہمی مفادات کے متنوع شعبوں میں موجودہ اقتصادی تعاون کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
کرغزستان کی کمپنیاں پاکستان کے فارماسیوٹیکل اور زراعت کے شعبوں میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ مہر کاشف یونس نے دونوں ممالک میں سرمایہ کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے بہتر بینکنگ میکنزم کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ چین، کرغزستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے لائن کے مجوزہ منصوبے کو افغانستان کے شہر مزار شریف سے پشاور تک توسیع دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کرغزستان معدنی وسائل سے مالا مال ہیں اور اعلیٰ ہنر مند افرادی قوت دستیاب ہے۔ ان کے پاس صنعت اور زراعت کو ترقی دینے، مشترکہ پیداوار اور سامان و خدمات کی فراہمی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔ پاکستانی مصنوعات کم قیمت ہونے کی بنا پر بہت مسابقتی ہیں اور کرغزستان میں بہتر مارکیٹ شیئر حاصل کر سکتی ہیں۔
پاکستانی تاجر برادری کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کی نئی راہیں تلاش کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف تجارت کے فروغ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے برآمد کنندگان اور تاجر برادری کے ساتھ مسلسل براہ راست رابطہ میں ہیں۔
مہر کاشف یونس نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا 4 ملین ڈالر کا موجودہ حجم بہت کم ہے اور یہ تجارتی مواقع سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا۔ پاکستان کرغزستان کو پھل و سبزیاں اور ان کے جوس، آلات جراحی، ٹیکسٹائل مصنوعات، ادویات، فرنیچر، کھیلوں کا سامان اور چمڑے کی مصنوعات برآمد کر سکتا ہے جبکہ کرغزستان گوشت، دودھ کی مصنوعات، گائے اور بھیڑ کی کچی کھالیں، مکینیکل اور الیکٹریکل اشیاء، ایلومینیم کا سامان، تیل کی مصنوعات اور جیٹ ایندھن وغیرہ پاکستان کو برآمد کر سکتا ہے۔