اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری بھارتی حکومت کو امتیازی اور اقلیت مخالف پالیسیوں سے روکیں،ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

148

اسلام آباد ۔ 12 مارچ (اے پی پی) ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری بھارتی حکومت کو امتیازی اور اقلیت مخالف پالیسیوں سے روکیں، بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، اشرف غنی منتخب صدر ہیں، امریکہ طالبان امن معاہدہ افغانستان میں امن و استحکام کے حصول میں تاریخی قدم ہے، جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان متنازعہ علاقے ہیں، ان کے مستبقل کا فیصلہ ابھی ہونا ہے، ان کی متازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی حکومت کو امتیازی اور اقلیت مخالف پالیسیوں سے روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں، عالمی برادری کو بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں اور جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی رہنماﺅں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کے بعد نئی دہلی میں مسلمانوں پر بے پناہ تشدد ہمارے لئے انتہائی باعث تشویش اور قابل مذمت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تین چار دنوں میں ہندوتوا کے پیروکاروں نے کم از کم 14 مساجد اور ایک درگاہ کو نذر آتش کیا، ان مقدس مقامات اور مقدس کتاب قرآن پاک کی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیحرمتی کی گئی جس پر پوری دینا سراپا احتجاج ہے، ترک صدر اور ایران کے سپریم رہنماءنے اس حوالے سے مذمتی بیانات جاری کئے ہیں مگر بھارتی حکومت اور کسی بی جے پی رہنما یا کارکن نے مسلمانوں کے خلاف مظالم پر افسوس کا اظہار تک نہیں کیا۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یو این سیکرٹری جنرل اور حال ہی میں او آئی سی کے نمائندہ نے اعادہ کیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاﺅن 221 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مزید 4 کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے، بھارت کشمیری عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے کےلئے جموں و کشمیر میں ہندوﺅں کی آبادکاری کا منصوبہ بنا رہا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست جموں بشمول گلگت بلتستان متنازعہ علاقے ہیں، ان کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل بارہا اس کو متنازعہ خطہ قرار دے چکی ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کا صدر منتخب ہونے پر افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد دی ہے۔ ترجمان نے امریکہ طالبان امن معاہدے کو افغانستان میں امن و استحکام کے قیام میں تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ انٹرا افغان ڈائیلاگ کی جانب بڑھنے کیلئے اہم موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سہولت کار کا اپنا کردار ادا کیا اور اب افغان عوام اور ان کے نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کو آگے بڑھائیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ امریکہ سے اٹھایا ہے اور اس سلسلہ میں بات چیت جاری ہے ۔ ترجمان نے بتایا کہ کرونا وائرس ایک وباءکی شکل اختیار کر چکا ہے، تمام سفارتکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جس ملک میں ہیں، ان کی ہیلتھ ایڈوائزی پر عمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کرونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کےلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں مقیم پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کےلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔