اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر(او ایچ سی ایچ آر) پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اپنی تیسری رپورٹ جاری کرے۔ منگل کو جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52 ویں اجلاس کے موقع پر ایجنڈا کے آئٹم 2 کے تحت ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے الطاف حسین وانی نے ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کو ایک مشن تشکیل دینا چاہئے جو مقبوضہ علاقہ میں جاکر وہاں منظم اور بڑے پیمانے انسانیت کے خلاف ہورہے جرائم کی تحقیقات کرے۔
انہوں نے اجلاس کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے سنگین حالات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی اور بنیادی حقوق معطل کر رکھے ہیں، انہیں نسلی طور پر معدومیت کا سامنا ہے اور ترقی کی آڑ میں زمینوں پر قبضے اور نام نہاد سیکورٹی کے بہانے نوجوانوں کا قتل اپنے عروج پر ہے۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان پر نئی دہلی کے ردعمل کو غیر ضروری اور بلاجواز قرار دے کر الطاف حسین وانی نے کہا کہ بھارت بنیادی طور پر ایک استعماری ملک ہے جسے عالمی قوانین و ضوابط اور تشویش کا کوئی پاس ولحاظ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقہ میں کالے اور ڈریکونی قوانین کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ 5 اگست 2019 کی آئینی جارحیت کے بعد کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام تر ظالمانہ استعماری اقدامات کا مقصد جموں و کشمیر پر اس کے جابرانہ تسلط کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے جی20 ممالک کا سربراہی اجلاس کا انعقاد کرانا ایک جغرافیائی و سیاسی حکمت عملی ہے جس کا مقصد ترقی کی آڑ میں انسانی حقوق کی مجموعی خلاف ورزیوں کو چھپانا ہے۔