اقوام متحدہ۔18اکتوبر (اے پی پی): پاکستان نے کہا ہے کہ فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں میں انتہائی خوفناک پرتشدد کارروائیوں کے دوران استثنا کے ساتھ انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سماجی ،انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی میں ’’انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی وجہ نسل پرستی، فسطائیت، نفرت انگیز تقاریر اور نسلی و مذہبی امتیاز اور بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ لوگ جو دوسری جگہوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن جب بات بھارت کی ہو تو خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وقت آگیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اور اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے ۔
پاکستانی مندوب نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی اور فلسطینی عوام کی فوری مدد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پر حکمرانی کرنے والے ہندوتوا کے علمبرداروں نے اسلامو فوبیا کو اس کی انتہائی خطرناک شکل میں رواج دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں اور بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کے خلاف انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کا نظریہ یورپ میں پچھلی صدی کے فاشزم کی نقل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بتایا کہ 2014 کے درمیان جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا اور 2018 میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں 786 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دشمنی کا اظہار 2002 میں گجرات میں اس وقت ہوا تھا جب موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔
اس وقت 2000 سے زیادہ مسلمان مردوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ریاست منی پورمیں مسیحی برادری کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ہندوتوا عسکریت پسندوں کی طرف سے ان کی خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا شہریت کےنئے قوانین کا مقصد بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کو دوسرے درجے کی حیثیت سے خارج کرنا اور کم کرنا ہے۔ مسلمانوں کو تقریباً روزانہ گائے کے تحفظ کے نام پر ہندو ’’گائو رکھشکوں‘‘کے ذریعے قتل کیاجاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اجتماعی سزا کے طور پر ان کے گھروں کو مسمار کر دیا جاتا ہے۔ ہندو پنڈتوں نے بھارت کے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوتوا حکومت بھارت کی اسلامی میراث کو ختم کر رہی ہے،بابری مسجد جسے 1992 میں ایک ہندو ہجوم نے شہید کر دیا تھا، اس کی جگہ ایک ہندو مندر نے لے لی ہے، اور اب باھرت بھر میں کئی سو مساجد کو اسی طرح کی تباہی کا سامنا ہے۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندوتوا نظریات کے حامل افراد تاریخ کو دوبارہ لکھ رہے ہیں، اہم مسلم یادگاروں کے ناموں کو ختم اور تبدیل کر رہے ہیں۔
دنیا کو بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر تشویش کا ظہار کرنا چاہئے ، ہندو فاشزم بڑے پیمانے پر نسلی اور مذہبی بنیاد پر نسل کشی کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
بھارت میں ہر انتخابات سے قبل بی جے پی۔آر ایس ایس کچھ پرتشدد مہم جوئی کا سہارا لیتی ہے،جیسا کہ 2019 میں پاکستان کے خلاف فضائی حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ بھارت کی انتہا پسند حکومت کی طرف سے استثنا کے احساس نے اس کے جارحانہ اور جنگجویانہ انداز کو مزید تقویت دی ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=402616